سائپرس کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک پاکستانی شخص کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد تفتیش کار کو مقرر کیا ہے۔ پاکستانی شہری کو رواں ماہ کے آغاز میں مبینہ طور پر پولیس نے گولی مار دی تھی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اٹارنی جنرل جارج ایل سیویڈز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ پولیس چیف کی جانب سے واقعے کی جاری انکوائری کے حوالے سے دی گئی بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
جارج ایل سیویڈز نے کہا کہ انہوں نے ’پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی موت کے سلسلے میں ایک آزاد تفتیش کار مقرر کیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
فرانس میں دو ٹرام آپس میں ٹکرا گئیں، کم سے کم 20 افراد زخمیNode ID: 884274
ان کا کہنا تھا کہ ’جمہوریہ کے سینیئر وکیل مسٹر نینوس کیکوس پولیس کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کی قیادت کریں گے۔‘
حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی شہری کو پولیس سروس کے ہتھیار سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور یہ اقدام اس اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
یہ اعلان پوسٹ مارٹم کے بعد کیا گیا جس میں ابتدائی فرانزک تجزیے میں مجرمانہ حالات کو مسترد کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کے مطابق اس شخص کی کمر کے دائیں جانب گولی کا زخم پایا گیا۔
پولیس کو 24 سالہ نوجوان کی لاش 6 جنوری کو دارالحکومت نکوسیا کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک کھیت سے ملی۔
کئی دن بعد پولیس نے ایک سابقہ واقعہ کا انکشاف کیا جس میں افسران نے مشتبہ افراد کو روکنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولیاں چلائیں اور کہا کہ یہ موت اس کے نتیجے میں ہو سکتی ہے۔
مقامی نیوز ویب سائٹ فلیتھروس نے اتوار کو رپورٹ کہ تین پولیس افسران سے فائرنگ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جو کہ ایک مختلف جگہ پر ہوئی جہاں سے لاش ملی تھی۔
رپورٹ کیا گیا کہ پولیس نے کہا ہے کہ اس لائن کے قریب ایک گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں چلائی گئیں جو غیر قانونی تارکین وطن کی سمگلنگ میں ملوث تھی جو جزیرے کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ جنوب اور ترکیہ کے حمایت یافتہ شمال میں تقسیم کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے تاکہ وہ فرانزک ماہر کے نتائج کا جائزہ لے سکے۔