لائیو: پارا چنار جانے والے 20 ٹرکوں کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر واپس بھیج دیا گیا
کُرم کے ضلعی ہیڈکوارٹر پارا چنار کے لیے جانے والے 45 ٹرکوں کے کانوائے میں سے 20 ٹرکوں کی کلیئرنس نہ ہو سکی۔
منگل کو کلیئر نہ ہونے والے 20 ٹرکوں کو چھپری چیک پوسٹ سے واپس ٹل بھیج دیا گیا۔ جبکہ 45 ٹرکوں کے کانوائے کو پولیس اور ایف سی کے حفاظتی حصار میں پارا چنار روانہ کیا گیا۔
کل مزید 40 سے 50 ٹرکوں کو پارا چنار اور 30 ٹرکوں کو علیزئی روانہ کیا جائے گا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق منگل کو پارا چنار جانے والے 25 ٹرکوں میں غذائی اشیااور ادویات شامل ہیں۔
دوسری جانب حکام نے کہا ہے کہ لوئر کرم میں اب تک چار بنکرز کو انتظامیہ نے بارود سے مسمار کر دیا ہے۔ جبکہ لوئر اور سینٹرل کرم سمیت دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر 700 سے زائد بنکرز قائم ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق مقامی جرگہ کے ساتھ اسلحے کی حوالگی کے طریقہ کار کے لیے کل تک بات چیت کا عمل مکمل ہو جائے گا۔
کالے جادو کا کاروبار کرنے والوں کو کم از کم سات سال سزا ہونی چاہیے: سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ کالا جادو کرنے والے انتہائی غیرقانونی اور غلیظ کاموں میں ملوث ہیں۔
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں کالے جادو کرنے والوں کو سزا کے بل پر طویل بحث ہوئی۔
بل کی محرک بلوچستان سے رکن سینیٹ ثمینہ ممتاز زہری نے کالا جادو کرنے والوں کے حوالے سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ’سادہ لوح شہریوں سے بچے کو قتل کرکے اس کا خون لانے کا کہا جاتا ہے۔ کالے جادو کا کاروبار اور تشہیر کرنے والوں کو کم از کم سات سال سزا ہونی چاہیے۔‘
ثمینہ ممتاز زہری کی تقریر کے بعد مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ’خاتون سینیٹر بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال رہی ہیں۔ کالے علم کی تعریف اور اس کی حدود کون طے کرے گا؟‘
اس پر خاتون سینیٹر نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔ عوام کا استحصال کرنے والوں کو سزا دلوانا چاہتی ہوں۔
کمیٹی چیئرمین نے بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کی ایڈوائس لینے کا عندیہ دے دیا۔
پنجاب میں موٹر سائیکل کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کرنے کا فیصلہ
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ٹریفک حادثات سے نمٹنے کے لیے موٹر سائیکل کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق منگل کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اور ایک سال بعد موٹر سائیکل کی انسپیکشن اور سرٹیفیکیشن کے لیے ترمیم لانے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کابینہ کے اجلاس میں پنجاب ہندو میرج ایکٹ، رجسٹریشن رولز 2024، پنجاب آسان کاروبار فنانس سکیم، تین کروڑ تک بلاسود قرضے دینے، پنجاب بھر میں الیکٹریکل وہیکلز کے لیے چارجنگ سٹیشنز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔
کابینہ نے قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے جبکہ کسان کارڈ کی تعداد تین لاکھ سے ساڑھے سات لاکھ کرنے اور ڈائیلیسز کے لیے فنڈز سات سے بڑھا کر 10 لاکھ کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
پی آئی اے کا پیرس کی پرواز کا اشتہار، وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دے دیا
وزیراعظم شہباز شریف نے پی آئی اے کی پیرس کے لیے پرواز کے حوالے سے شائع ہونے والے اشتہار کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
منگل کو سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’وزیراعظم نے انکوائری آرڈر کر دی ہے کہ یہ اشتہار کس نے سوچا؟ یہ (اشتہار) احمقانہ ہے۔ آپ ایفل ٹاور دکھا رہے ہیں، جہاز اس کے اوپر بھی دکھا سکتے ہیں۔ پھر ’وی آر کمنگ‘ (کا سلوگن)، (جہاز کا) منہ ہی دوسری طرف کر دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس نے بھی یہ کیا اس کی باقاعدہ انکوائری ہو رہی ہے۔‘
خیال رہے کہ پی آئی اے نے یورپی یونین کی جانب سے ایئر لائن پرعائد پابندیاں ہٹنے کے بعد اسلام آباد سے پیرس فلائٹ آپریشن 10 جنوری 2025 سے دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے نقصانات 700 ارب سے تجاوز کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کا عمل شفاف تھا تاہم بولی طے شدہ قیمت سے بہت کم آئی اس لیے حکومت نے قانون کے تحت بولی مسترد کی۔
’پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کام جاری ہے اور اس عمل کو دوبارہ دہرایا جائے گا۔ بہتر ہوگا کہ اگر کوئی پاکستانی کنسورشیئم یا کارپوریٹ سیکٹر پی آئی اے کو خریدے جیسے پڑوسی ملک میں ہوا۔‘
وزیراعظم کا بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نجی شعبے کو فروغ دے کر ملک میں بے روزگاری کے سدباب کی پالیسی پر سرگرم عمل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو پرائم منسٹر یوتھ پروگرام سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کا مستقبل آئی ٹی کے شعبے کی ترقی سے وابستہ ہے۔‘
وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے نوجوانوں کو بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے کے لیے دوست ممالک کی مارکیٹس کے تقاضوں کے مطابق لائحہ عمل تشکیل دینے اور بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی اور لائسنس کے بغیر کمپنیوں کے خلاف اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔‘