Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی معاہدے کے تحت تبادلہ، حماس تین اسرائیلیوں کو رہا کرے گی

حماس کے عسکریت پسندوں نے کل 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب
حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں اور قیدییوں کے تبادلے کے چوتھے مرحلے میں سنیچر کو غزہ سے تین اسرائیلیوں کو چھوڑا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 90 فلسطینیوں کو غزہ منتقل کیا جائے گا۔
فلسطین کی عسکریت پسند تحریک حماس نے اسرائیل سے جنگ بندی معاہدے کے تحت 42 دنوں میں غزہ سے یرغمالی رہا کرنا ہیں۔ اس معاہدے پر عملدرآمد 19 جنوری سے شروع ہوا تھا۔
غزہ میں اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو گزشتہ 15 ماہ سے یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا۔
حماس اور اسلامی جہاد کے عسکریت پسند اب تک سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 15 یرغمالیوں کو انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر چکے ہیں۔
یرغمالی اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے سنیچر کو رہا کیے جانے والے اسیروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے جن میں یارڈن بیباس، کیتھ سیگل اور اوفر کالڈیرون شامل ہیں۔
کیتھ سیگل امریکی شہریت بھی رکھتے ہیں جبکہ اوفر کالڈیرون کے پاس فرانسیسی شہریت بھی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی کہ اس کو رہا کیے جانے والے تین یرغمالیوں کے نام موصول ہو گئے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب ایڈوکیسی گروپ نے کہا کہ بدلے میں اسرائیل 90 قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے 9 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کے عسکریت پسندوں نے کیتھ سیگل کو کبٹز کفار عزا کے علاقے سے جبکہ کلڈیرون اور بیباس کو کبوتز نیر اوز سے اغوا کیا تھا۔
عسکریت پسندوں نے اس دن کل 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ ان میں سے 79 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں اسرائیلی فوج کے مطابق کم از کم 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
پکڑے جانے والوں میں یارڈن بیباس کی بیوی اور دو بچے شامل تھے، جنہیں حماس پہلے ہی مردہ قرار دے چکی ہے، تاہم اسرائیلی حکام نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔
حماس کے عسکریت پسندوں نے والدین کو یرغمال بناتے ہوئے ان کے بچوں کو بھی غزہ منتقل کیا تھا۔

اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو تبادلے میں رہا کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حماس کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بچے اور ان کی ماں نومبر 2023 میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
غزہ میں یرغمالیوں کی حوالگی کے انتظامات بعض اوقات افراتفری کا شکار رہے ہیں، خاص طور پر جنوبی شہر خان یونس میں حالیہ تبادلے کے دوران جس کی اسرائیلی وزیراعظم نے مذمت بھی کی۔
ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ اسرائیلی خاتون یرغمالی اربیل یہود اس وقت پریشان دکھائی دے رہی تھی جب نقاب پوش بندوق بردار اس کو حوالے کرنے لے جا رہے تھے اور اس دوران وہاں موجود بے چین تماشائیوں کے ہجوم میں اُن کے لیے راستہ بنایا جا رہا تھا۔
اسرائیل نے احتجاجاً جمعرات کو قیدیوں کی رہائی میں تھوڑی دیر کے لیے تاخیر کی اور آئی سی آر سی نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ سکیورٹی کو بہتر بنائیں۔
آئی سی آر سی کی صدر مرجانا سپولجارک نے کہا کہ ’ان آپریشنز کو محفوظ بنایا جانا چاہیے، اور ہم مستقبل میں بہتری کے لیے زور دیتے ہیں۔‘

شیئر: