بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سینیٹر محمد قاسم رونجھو کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے، جس کے بعد ایوان بالا میں ان کی نشست خالی قرار دے دی گئی ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ نے سنیچر کو سینیٹر محمد قاسم رونجھو کا استعفیٰ منظور ہونے اور ان کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر محمد قاسم رونجھو کا استعفی منظور کرلیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
26ویں آئینی ترمیم: ججوں کی کارکردگی جانچنے کا معیار کیا ہوگا؟Node ID: 880636
-
26ویں آئینی ترمیم میں سقم: کیا اب ایک نئی ترمیم لانا پڑے گی؟Node ID: 880721
’سینیٹر محمد قاسم رونجھو نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کو بھیجا جو انہوں نے قبول کرلیا ہے۔ اس طرح سنیچر 8 فروری سے ان کی سیٹ خالی ہو گئی ہے۔‘
واضح رہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر محمد قاسم رونجھو نے پارٹی پالیسی کے برخلاف 20 اکتوبر 2024 کو 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، تاہم وہ اگلے ہی روز مستعفی ہو گئے تھے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر اُن سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
پارٹی نے ترامیم کے حق میں ووٹ دینے پر خاتون سینیٹر نسیمہ احسان شاہ سے بھی استعفیٰ مانگا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون سینیٹر نے سینیٹ کی رکنیت چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے 26ویں آئینی ترامیم کی مخالفت کا فیصلہ کیا تھا، تاہم پارٹی کے ٹکٹ اور حمایت سے منتخب ہونے والے دونوں سینیٹرز محمد قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان شاہ نے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 20 اکتوبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش کی گئیں ترامیم کی منظوری کے لیے ووٹ دیا۔
اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی کے سینیٹرز اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرکے ان پر ووٹ ڈالنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کی پابندی نہ کرنے پر پارٹی نے دونوں سینیٹر سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا۔ انہیں چوبیس گھنٹے کے اندر استعفیٰ دینے کا کہہ دیا گیا دوسری صورت میں ان کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی کی جائے گی۔