لبنان کے جنوبی علاقے میں مظاہرین پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 22 افراد ہلاک جبکہ 40 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ مظاہرین اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کے 60 روز بعد بھی جنوبی سرحدی قصبوں سے اسرائیلی فورسز کے انخلاء میں ناکامی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اپنے گھروں کو واپس جانے کے خواہش مند مظاہرین نے ایک روز قبل سڑک پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی تو اسرائیلی فورسز نے ان پر فائرنگ کر دی۔
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ زدہ غزہ کی ’صفائی‘ کا منصوبہNode ID: 884977
اس واقعے میں ایک لبنانی فوجی کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مظاہرین میں سے بعض نے ہاتھوں میں حزب اللہ کے پرچم تھام رکھے تھے اور انہوں نے سرحدی علاقے میں واقع قصبوں میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
یہ مظاہرین 60 دن کی ڈیڈلائن گزر جانے کے باوجود اسرائیلی فوج کے انخلاء میں ناکامی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ انخلا کی ڈیڈ لائن اتوار کی صبح ساڑھے چار بجے ختم ہو گئی تھی۔
گزشتہ برس نومبر کے اواخر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت لبنان کے جنوبی علاقوں کو 60 دنوں میں اسرائیلی فورسز نے خالی کرنا تھا اور یہاں اقوام متحدہ کے امن مشنز تعینات ہونا تھے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک لبنان کی فوج ان سرحدی علاقوں میں تعینات نہیں ہوتی، انہیں وہاں رکنا پڑے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حزب اللہ ان علاقوں میں اپنے عسکری ٹھکانے نہ بنائے۔
لبنان کی فوج کا موقف ہے کہ وہ اسرائیلی فورسز کے انخلاء سے قبل ان علاقوں میں اپنے فوجی تعینات نہیں کر سکتے۔
لبنان کی فوج نے اتوار ہی کو تصدیق کی کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج نے ان کا ایک سپاہی ہلاک کر دیا ہے۔
لبنان کے صدر جوزف عون نے اپنے ایک بیان میں جنوبی لبنان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’لبنان کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی بات نہیں ہو گی، میں آپ کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے اس معاملے کو انتہائی قریب سے دیکھ رہا ہوں۔‘
انہوں نے عوام کو تحمل اور ’لبنان کی سرکاری افواج پر اعتماد‘ کرنے کا مشورہ دیا۔
اتوار کو اے ایف پی کے نامہ نگاروں گاڑیوں کے قافلوں میں سینکڑوں افراد کو دیکھا جو اپنے رہائشی علاقوں میں واپس جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
قافلے میں موجود ایک 27 سالہ شخص نے کہا ’ہم اپنے گاؤں واپس جائیں اور اسرائیلی دشمن کو وہاں سے جانا ہو گا۔‘
اس سے قبل جمعے کو اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ’لبنان کی جانب سے ابھی تک معاہدے پر مکمل عمل نہیں کیا گیا‘ ، اس لیے فوجی کے انخلاء کا معاملہ اتوار سے آگے جا سکتا ہے۔
اتوار کو لبنان کے نگراں وزیراعطم نجیب میقاتی نے جنگ بندی معاہدہ کرنے والے ممالک بالخصوص امریکہ اور فرانس پر زور دیا ہے کہ وہ ’اسرائیل کو انخلاء پر مجبور کریں۔‘
لبنان کے میڈیا نے ایسی ویڈیوز بھی نشر کی ہیں جن میں اسرائیلی فوجیوں کو جنوبی سرحدی قصبوں کے مکانات کو منہدم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔