Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استنبول کے پراسیکیوٹر کے حوالے سے خبر پر تین صحافی گرفتار

تقریباً 100 کے قریب مظاہرین عدالت کے باہر جمع تھے، جنہوں نے اخبار کی کاپیاں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ میں بائیں بازو کے نظریات کے حامل اخبار ’بئے گن‘ سے تعلق رکھنے والے تین صحافیوں کو استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے حوالے سے ایک خبر پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صحافیوں کی گرفتاری کی رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت سی ایچ پی نے مذمت کی ہے۔
’بئے گن‘ کے ایڈیٹر ان چیف ابراہیم ورلی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صحافیوں اوغر کوگ اور برقنٹ گلٹیکن جو ویب سائٹ BirGun.net کے لیے کام کرتے ہیں، اور اس کے مینجنگ ایڈیٹر یاسر گوکدیمیر کو سنیچر کی رات دیر گئے ان کے گھروں سے ’انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مصروف افراد کو نشانہ بنانے‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ (گرفتاریاں) حکومت کے حامی اخبار صباح کے ایک صحافی کی استنبول کے چیف پراسیکیوٹر اکین گرلیک سے ملاقات کے حوالے سے ایک خبر کی وجہ سے ہوئیں، حالانکہ اس (ملاقات) کا اعلان خود (صباح) نے پہلے ہی کر دیا تھا۔‘
ابراہیم ورلی نے حکام پر الزام لگایا کہ ’تحقیقات اور حراستوں سے پریس اور معاشرے کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
تینوں صحافیوں کو اتوار کو استنبول کی عدالت میں پیشی کے بعد رہا کر دیا گیا۔ انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگار کے مطابق تقریباً 100 کے قریب مظاہرین عدالت کے باہر جمع تھے، جنہوں نے اخبار کی کاپیاں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہوا تھا کہ ’بئے گن کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا‘ اور ’صحافت جرم نہیں ہے۔‘
دارالحکومت انقرہ میں بھی 300 افراد نے احتجاج کیا۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز سے تعلق رکھنے والے ایرول اونڈروگلو نے ان گرفتاریوں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’پراسیکیوٹر کی غیر جانبداری کے حوالے سے خبر پر یہ کارروائی بلاجواز ہے۔‘
اپوزیشن جماعت سی ایچ پی کے رہنما اوزگور اوزیل نے صحافیوں کی گرفتاری کو ’ایک بے مثال رسوائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’صحافیوں کو ایک ایسی خبر شائع کرنے پر حراست میں لیا جانا جو صباح اخبار نے پہلے ہی شائع کی تھی، ایک بے مثال رسوائی ہے۔ اس سے جرم گھڑنے کی کوشش کرنا خود جرم کی علامت ہے۔‘

 

شیئر: