سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس
سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس
پیر 10 فروری 2025 11:58
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
نئے ججز کی تعیناتی سے قبل تین ہائیکورٹس سے تین ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے بھی کیے گئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں شروع ہو گیا ہے۔
13 رکنی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو رہا ہے۔ نئے ججز کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں صوبائی ہائیکورٹس سے سینیئر ججز کے نام زیر غور آئیں گے۔
سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی سے قبل تین ہائیکورٹس سے تین ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے بھی کیے گئے، جس سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ بھی تبدیل ہو گئی ہے۔
جن ججز کے نام سپریم کورٹ کے لیے زیرِ غور آئیں گے، ان میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس گل حسن کے ناموں پر غور ہوگا۔
اسی طرح لاہور ہائیکورٹ سے چیف جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز خان اور جسٹس صداقت علی خان کے نام زیرِ غور ہیں۔
بلوچستان ہائیکورٹ سے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اعجاز سواتی، جسٹس ظہیرالدین اور جسٹس عبداللہ بلوچ جبکہ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنور، جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کاکڑ کے ناموں کا جائزہ لیا جائے گا۔
پشاور ہائیکورٹ سے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس ارشد علی اور جسٹس شکیل احمد کے ناموں پر بھر غور ہو گا۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے حکومت نے قانون سازی کے ذریعے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 16 سے بڑھا کر 34 کر دی تھی۔ جبکہ ایڈہاک ججز اس کے علاوہ ہیں۔
اسلام آباد میں وکلا نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف احتجاج کیا۔ فوٹو: سکرین گریب
چند وکلا تنظیموں اسلام آباد ہائیکورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار نے جوڈیشل کمیشن کے اس اجلاس کے خلاف ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت چار ججوں نے بھی اس اجلاس کو ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔
تاہم پنجاب میں بظاہر یہ ہڑتال غیر مؤثر ہے کیونکہ عدالتوں میں کام جاری ہے جبکہ اسلام آباد میں وکلا احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری طرف وکلا کی فیصلہ ساز تنظیمیں جن میں پاکستان بار کونسل، چاروں صوبائی بار کونسلز اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شامل ہیں، نے اس ہڑتال کی کال کو سیاسی کال قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اجلاس کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر پارلیمنٹ ہاؤس میں مہمانوں کے داخلے کے لیے انٹری پاسز کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مہمانوں کو اجلاس کے دوران داخلے کے لیے قومی اسمبلی کی سروس برانچ سے اپنے انٹری پاسز حاصل کرنے ہوں گے، بغیر پاسز کے پارلیمنٹ میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پریس گیلری کی کوریج کرنے والے صحافی حضرات کا داخلہ قومی اسمبلی کے 12 ویں اجلاس کے لیے پہلے سے جاری کردہ کارڈ پر ہو گا جبکہ 13 ویں اجلاس کے لیے نئے پریس گیلری کارڈ جاری نہیں ہوں گے۔