Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوران سروس انتقال، ’اب سرکاری ملازمین کے بچے کو نوکری نہیں ملے گی‘

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی دوران سروس انتقال کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق اب کسی وفاقی سرکاری ملازم کے دوران سروس انتقال کی صورت میں ورثا میں سے کسی کو نوکری نہیں ملے گی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق پالیسی میں تبدیلی کے بعد دوران سروس فوت ہونے والے ملازمین کے بچوں یا بیوہ کو ملازمت نہیں ملے گی، تاہم وزیراعظم پیکیج کے تحت ایسے ملازمین کے لواحقین کو مراعات ملتی رہیں گی۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے اس فیصلے کا جواز اکتوبر میں آنے والے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو قرار دیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق کوٹہ پالیسی و پیکیجز غیرقانونی قرار دیے تھے۔
ماہرین معیشت سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت دینے کی پالیسی ختم کرنے کو میرٹ پر مبنی فیصلہ قرار دے رہے ہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت میرٹ کو مکمل فروغ دینا چاہتی ہے تو پھر کوٹہ سسٹم کو بھی ختم ہونا چاہیے۔
دوسری جانب آل گورنمٹ امپلائز گرینڈ الائنس نے حکومت کے اس فیصلے اور پنشن اصلاحات کے خلاف 20 فروری کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سر کاری ملازمین کے لیے ڈیتھ پالیسی کی تبدیلی میں مزید کیا ہے؟
نوٹیکفیکیشن کے مطابق ’وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت دورا ن سروس انتقال کرنے والے سر کاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو سرکاری ملازمت دینے کی پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘اب دوران سروس فوت ہونے والے ملازمین کے بچوں کو ملازمت نہیں ملے گی تاہم دوران سروس انتقال کی صورت میں سرکاری ملازمین  کو وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت حاصل دیگر تمام مراعات اور سہولتیں بدستور فراہم کی جائیں گی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے بچوں پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا جبکہ دہشتگردی میں شہید سول سرونٹس کے بچوں پر بھی فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔‘
یہ بھی واضح کیا گیا ہے  کہ ’پہلے سے بھرتی سرکاری ملازمین کے بچوں یا ورثا پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔‘

آل گورنمٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کا احتجاج کا اعلان

پالیسی میں تبدیلی کے اعلان کے بعد آل گورنمٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے حکومت سے دس روز کے اندر فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے فیصلے کو واپس لینے کا وقت دیا ہے اور ایسا نہ ہونے پر 20 فروری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
ملازمین کے تحریری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’چونکہ وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اس لیے 10 فروری کو شیڈول احتجاجی مظاہرے کو 20 فروری تک ملتوی کیا جا رہاہے۔‘
سابق وزیر مملکت اور معاشی امور کے ماہر اشفاق تولہ نے سرکاری ملازمین کے لئے ان سروس ڈیتھ پالیسی میں تبدیلی کے فیصلے کو میرٹ کے فروغ کے لیے درست اقدام قرار دیا ہے۔
اُنہوں نے اُردو نیوزسے  گفتگو میں بتایا ہے کہ کہ سرکاری محکموں میں دی جانے والی سہولتوں کا نجی شعبے میں کوئی تصور نہیں ہے۔ اسی لیے نجی شعبہ ترقی کر رہا ہے جبکہ سرکاری ادارے تنزلی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت میرٹ کے مکمل فروغ پر یقین رکھتی ہے تو پھر سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم بھی ختم کرے تاکہ صرف اہلیت کی بنیاد پر نوجوانوں کو سرکاری نوکری مل سکے۔

شیئر: