وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سنہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔
منگل کو دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب یہ خطہ غزہ کے المناک تنازع کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ فلسطین میں 50 ہزار سے زائد معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ توقع ہے خطے میں پائیدار امن قائم ہو گا۔‘
’پاکستان یقین رکھتا ہے کہ پائیدار اور منصفانہ امن صرف دو ریاستی حل اور فلسطین پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ممکن ہے۔ جن کے مطابق سنہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔‘
مزید پڑھیں
-
مسئلہ فلسطین پر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلایا جائے: پاکستانNode ID: 885623
-
مصر 27 فروری کو فلسطین پر ہنگامی عرب کانفرنس کی میزبانی کرے گاNode ID: 885640
انہوں نے کہا کہ سمٹ کے کامیاب انعقاد پر شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت کی تعریف کرتا ہوں، سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کا مؤثر فورم ہے۔ سمٹ کے انعقاد پر یو اے ای کی قیادت کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سات دہائیوں میں پاکستانی قوم کو بے شمار چیلنجز کا سامنا رہا۔ لیکن ’اڑان پاکستان‘ قومی اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ افراط زر کی شرح کم ہو کر 2.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے، افراط زرکی شرح گزشتہ نو برس کی کم ترین سطح پر ہے، توانائی، انفراسٹرکچر، قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن کے جزو ہیں، پالیسی ریٹ12فیصد پر آ گیا ہے جو نجی شعبے کو سرمایہ کاری کے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود معاشی استحکام لانے میں کامیاب ہوئے، جوہری، ہوا، پانی اور شمسی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
’پاکستان کے جنوبی علاقے 50 ہزار میگاواٹ بجلی ہوا سے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، 2030 تک توانائی کا 60 فیصد گرین انرجی، 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کا عزم ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت اور سٹریٹجک محل وقوع سرمایہ کاری کے لیے بہترین ہے۔ ملک میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔