Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف اٹھانے کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کر دی

جسٹس یحییٰ آفریدی نے 30ویں چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب سنیچر کو ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی جہاں صدرِ پاکستان آصف زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے حلف لیا۔
تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی بھی تقریب میں شریک تھے۔
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ سمیت ریٹائرڈ ججز بھی تقریب میں موجود تھے۔
حلف برداری کی تقریب ختم ہونے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ پہنچ گئے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ سلیم نے چیف جسٹس پاکستان کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔
نئے چیف جسٹس کی حلف برداری کے بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ بھی اپڈیٹ کر دی گئی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کر دی ہے۔ کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو شامل کر لیا گیا ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام چیف جسٹس کے طور پر اپڈیٹ کر کے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سینئیر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔
خیال رہے کہ قاضی فائز عیسٰی بطورِ چیف جسٹس 13 ماہ ذمہ داریاں سرانجام دینے کے بعد جمعے کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو ملک کا نیا چیف جسٹس نامزد کیا تھا جس کے بعد صدرِ پاکستان کی جانب سے منظوری پر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تھا۔

تقریب میں وزیراعظم، مسلح افواج کے سربراہان، وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ فوٹو: سکرین گریب

بدھ کو ایوانِ صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’صدرِ پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے تین سال کے لیے کی ہے۔ یہ تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی گئی ہے۔‘
کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں کے نام اور ان کے کوائف پر غور کیا گیا تھا۔
وزارت قانون نے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے بارے میں تفصیلات کمیٹی کو بھجوائی تھیں۔ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کیا۔
خیال رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت ختم ہونے سے تین دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی پابند ہے۔ تین دنوں کی شرط صرف اب کے لیے ہے جبکہ مستقبل میں یہ تعیناتی پندرہ روز قبل عمل میں لانا لازمی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی ایچی سن کالج اور کیمبرج کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1990 میں وکالت کا آغاز کرنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی خیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے اور جسٹس منصور علی شاہ کی لا فرم کے پارٹنر بھی تھے۔
سال 2010 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج لگایا گیا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے جو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ تاہم 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔

شیئر: