جیسے جیسے رمضان کا آغاز ہوتا ہے سعودی عرب میں رہنے والے نوجوان روایتی اقدار اور جدید ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق موجودہ دور کے تقاضوں نے سوشل میڈیا کے حوالے سے کچھ نئی عادات متعارف کرائی ہیں تاہم ان تبدیلیوں کے باوجود بہت سے نوجوان رمضان کی روحانی اور ثقافتی اہمیت کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں افطار اور سحر کے دسترخوان اور رسم ورواج
Node ID: 560671
-
ریاض، جدہ اور مکہ مکرمہ میں رمضان سیزن کا اہتمام
Node ID: 752646
-
سعودی عرب میں رمضان کی روایتی سجاوٹ کا جوش و خروش
Node ID: 843636
عرب نیوز کے سروے میں 15 سالہ جودی الحسن نے بتایا ہے’ میری جدید طرز زندگی روایتی رمضان کی عادات سے تقریباً مشابہ ہے جس کے باعث توازن برقرار رکھنا میرے لیے فطری طور پر آسان ہے۔‘
رمضان کے مہینے میں نوجوانوں کو سوشل میڈیا نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے، کچھ کے لیے یہ دینی تحریک کا ذریعہ بنتا ہے جبکہ دوسروں کے لیے یہ توجہ بھٹکانے کا سبب بن سکتا ہے۔
سعودی نوجوان ہاجر العتیبی کا کہنا ہے دور حاضر میں بڑے پیمانے پر نوجوان اپنا زیادہ تر وقت ڈیجیٹل آلات پر گزارتے ہیں اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں کو نیک اعمال میں مشغول ہونے سے روک سکتا ہے، جیسا کہ مسجد میں نماز کی ادائیگی، قرآن کی تلاوت یا خاندانی اجتماعات میں شرکت۔
جودی نے مزید کہا ’سوشل میڈیا دو دھاری تلوار ہے اگر رمضان کی روحانیت کے بارے میں بات کریں تو بہت سے نوجوان، مثبت طور پر متاثر ہوتے ہیں تاہم کچھ لوگ اسے ’بھوکے رہنے کا مہینہ‘ قرار دیتے ہیں جو اس کے حقیقی روحانی مقصد کو کمزور کرتا ہے۔

سوشل میڈیا کو مفید ذریعہ سمجھنے والی نورہ العتیبی کا کہناہے’جنریشن زی سوشل میڈیا پر زیادہ متحرک ہے، جس کے باعث نوجوان رمضان کی روایات اور سماجی ذمہ داریوں کے بارے میں شعور اجاگر کرتے ہیں۔
روزے کی حالت میں سکول جانا، ہوم ورک اور سماجی ذمہ داریوں میں توازن قائم رکھنا چیلنجنگ ہو سکتا ہے لیکن نوجوانوں نے اس کے مطابق خود کو ڈھال لیا ہے۔
ہاجرماہ مبارک کو صحت مند عادات اپنانے کا موقع سمجھتی ہیں اور وہ روایتی رسوم کو رمضان میں عام دنوں سے زیادہ اپنانے کی کوشش کرتی ہیں۔
رمضان کی برکتوں سے فیض یاب ہونا میرے لئے آسان ہے، میں ہر سال ایک نئی عادت اپناتی ہوں اور اس پر کاربند رہتی ہوں۔
