Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کا 7 اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف

رونن بار نے کہا کہ ’میں زندگی بھر یہ بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر برداشت کروں گا‘ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل کی داخلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت نے حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر اس نے مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو اسرائیل کی تاریخ کے مہلک ترین دن سے بچا جا سکتا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اندرونی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر شن بیت نے حملے سے پہلے اور حملے کی رات مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو قتلِ عام کو روکا جا سکتا تھا۔‘
ایجنسی کے سربراہ رونن بار نے ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے، میں زندگی بھر یہ بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر برداشت کروں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’صحیح معنوں میں یہ سمجھنے کے لیے کہ حملے کو کیسے روکا نہیں گیا، اسرائیل کی سلامتی اور سیاسی عناصر کے کردار اور ان کے درمیان تعاون کے بارے میں وسیع تر تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘
دو بنیادی نکتوں پر تحقیقات کی گئی تھیں جن میں سے ایک ان وجوہات کا جاننا تھا جن کی بناء پر شن بیت حماس کے فوری خطرے کے بارے میں جاننے میں ناکام رہی۔ دوسرا اہم نکتہ یہ تھا حملے سے پہلے کی پیش رفت۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تحقیقات میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ شن بیت نے دشمن (حماس) کو غیر اہم سمجھا۔ اس کے برعکس، خطرے، اقدامات اور خطرے کو بےاثر کرنے کی خواہش، خاص طور پر حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی گہری سمجھ تھی۔‘
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حماس کے حملے کے منصوبے کی پیشگی معلومات کو ایسا خطرہ نہیں سمجھا گیا جس پر فوری کارروائی کی جاتی۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر اس نے مختلف طریقے سے کام کیا ہوتا تو مہلک ترین دن سے بچا جا سکتا تھا (فوٹو:اے ایف پی)

بلکہ اس بات کا ایک وسیع اور جامع اندازہ تھا کہ حماس کی زیادہ توجہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ’تشدد کو ہوا دینے‘ پر مرکوز ہے۔
تحقیقات کے مطابق ’خاموشی کی پالیسی سے عسکریت پسند تنظیم حماس بڑے پیمانے پر فوجی سازوسامان جمع کرنے کے قابل ہوئی۔‘
ایجنسی نے مزید کہا کہ شن بیت حملے کے دائرۂ کار اور حماس کی طرف سے بڑے پیمانے پر چھاپے کے بارے میں خبردار کرنے میں ناکام رہی جس نے غزہ میں کئی مہینوں کی جنگ کو جنم دیا۔
فوجی انکوائری میں 77 الگ الگ تحقیقات شامل ہیں کہ غزہ کے گردونواح میں کمیونٹیز، فوجی مراکز اور تصادم کے متعدد مقامات پر کیا ہوا۔
اس میں فوج نے اپنے انٹیلی جنس جائزوں میں حماس بشمول گروپ کی عسکری صلاحیتوں اور مجموعی ارادوں کے بارے میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔

 

شیئر: