Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی تعمیر نو، عرب سربراہ کانفرنس نے مصری منصوبے کی منظوری دے دی

مصر آئندہ ماہ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے کانفرنس کی میزبانی کرے گا (فوٹو: عرب نیوز)
مصری صدرعبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ’غیرمعمولی عرب سربراہ کانفرنس نے مشترکہ طور پرغزہ کی تعمیرِ نو کے حوالے سے مصری منصوبے کی منظوری دی ہے۔‘
سبق نیوز کے مطابق مصری صدر کی جانب سے قاہرہ کانفرنس کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ’ غزہ کے حوالے سے منظور کیے جانے والے منصوبے میں فلسطینیوں کی وہاں سکونت شامل ہے۔‘
انہوں نے بتایا ’ مصر آئندہ ماہ غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا۔‘
 ’ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر غزہ کے لیے آزاد کمیٹی بنانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔‘
مصری صدر کا کہنا تھا ’ہم عرب ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے حوالے سے مصری منصوبے کو اپنائیں کیونکہ آزاد فلسطینی ریاست  کے بغیر امن کا قیام مشکل ہے۔‘
قبل ازیں مصری صدر نے اپنے خطاب میں کہا ’خطے کو امن و امان کے حوالے سے بہت سے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ پیچیدہ علاقائی بحران کے حل کے لیےمشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔‘
انہوں نے فلسطینیوں کی بے دخلی کے حوالے سے مصرکے موقف کو دہرایا اور کہا فلسطینیوں کی بھرپورحمایت جاری رکھیں گے۔
مصری صدر نے غزہ کی تعمیرِ نو کے بارے میں مصری منصوبے پر عمل درآمد کویقینی بنانے کے لیے عرب اور عالمی حمایت کی ضرورت پر زوردیا۔
ان کا کہنا تھا مشرق وسطی میں مکمل امن اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کے منصفانہ اور جامع حل میں ہی مضمر ہے۔

فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کیا(فوٹو: عرب نیوز)

 شاہ بحرین حمد بن عیسی آل خلیفہ نے غزہ کی تعمیرنو کے مصری فارمولے کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
انہوں نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کیا۔
کویتی ولی عہد شیخ صباح خالد الصباح نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی سوچ کو رد کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل قراردیا۔
انہوں نے فلسطینیوں کے حق میں مشترکہ عرب موقف کی ضرورت پرزوردیا۔
علاوہ ازیں عرب سربراہ کانفرنس میں جاری اعلامیہ میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے متعدد فیصلے کیے گئے جن میں غزہ کی تعمیر نو کے بارے میں مصری منصوبے کی متفقہ منظوری دی گئی۔
عرب سربراہوں نے کانفرنس میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دوریاستی حل کے نفاذ کے لیے عالمی اتحاد کی اہمیت پر زوردیا جسے سعودی عرب نے پیش کیا تھا۔
واضح رہے امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں عرب منصوبہ غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔
دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔
دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ بھی تعمیر ہو گا۔
غزہ کو دوبارہ رہائش کے قابل بنانے کے اس منصوبے میں پانچ برس لگیں گے اور کُل 53 ارب ڈالر کا خرچ آئے گا۔
مصری منصوبے کے تحت، ایک گورننس اسسٹنس مشن ایک غیرمعینہ عبوری مدت کے لیے غزہ میں حماس کی حکومت کی جگہ لے گا اور انسانی امداد اور جنگ سے تباہ ہونے والی اس پٹی کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار ہو گا۔ جبکہ مصر اور اردن فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں تعیناتی کی تیاری کے لیے تربیت دیں گے۔
اس منصوبے میں یہ مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ اسرائیل آباد کاری کی تمام سرگرمیاں، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کو روکے۔

شیئر: