سوڈان کی فوج نے چند روز قبل خرطوم کے جس علاقے کو نیم فوجی گروہ سے خالی کروایا ہے وہاں موجود کنویں کی تہہ سے متعدد لاشیں ملی ہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سوڈانی پولیس نے اتوار کے روز بتایا ہے ’ شہر کے فیحا محلے کے گہرے کنویں سے 11 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سوڈان میں جنگ بندی کے باوجود لڑائی دوبارہ شروع
Node ID: 760551
-
خرطوم میں جاری لڑائی میں شدت، 10 لاکھ افراد بے گھر
Node ID: 765606
-
خرطوم میں فضائی حملہ، پانچ بچوں سمیت 17 افراد ہلاک
Node ID: 773496
خرطوم میں سول ڈیفنس فیلڈ ٹیم کے سربراہ کرنل عبدالرحمان محمد حسن نے بتایا کہ علاقے کے رہائشیوں نے کنویں میں لاش دیکھنے کی اطلاع دی جس کے بعد تلاش کا عمل شروع کیا گیا۔
کرنل عبدالرحمان نے مزید بتایا ’ہم نے کنویں کے اندر کئی افراد کی لاشیں دیکھیں جن میں مرد، خواتین، بالغ اور بچے تھے، مزید تلاش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ان افراد کو ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے مارنے کے بعد کنویں میں پھینک دیا ہے، جو چند روز قبل تک اس علاقے کا کنٹرول سنبھالے ہوئے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں پیرا ملٹری فورس نے خرطوم اور اس کے جڑواں شہر اُم درمان میں پیش قدمی کر کے ان علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔
ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی جانب سے اس سانحہ کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

فیحا کے قریبی علاقے حاج یوسف کی رہائشی خاتون افراح الحاج عمر نے بتایا ہے ’آر ایس ایف نے علاقے میں متعدد افراد کو قتل کیا اور ان کی لاشیں کئی دنوں تک سڑکوں پر پڑی رہیں۔
افراح الحاج عمر نے مزید بتایا ریپڈ سپورٹ فورسز کے اہلکاروں نے لوٹ مار کے علاوہ لوگوں کو زدوکوب کیا اور اذیت دی اور متعدد لاشیں کنویں میں پھینک دیں۔
اپریل 2023 میں سوڈان میں شدید بدامنی پھیل گئی تھی جب فوج اور طاقتور نیم فوجی دستوں اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان کشیدگی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

دونوں فورسز کے مابین اس جنگ میں کم از کم 20 ہزار افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
سوڈان میں ہونے والی اس جنگ کے باعث ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوئے اور ملک کے متعدد علاقوں میں قحط کی صورتحال کا سامنا رہا۔
سوڈان کی اندرونی جنگ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اجتماعی زیادتی، نسلی بنیادوں پر قتل عام ہوا جو کہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتا ہے، اس کے علاوہ خرطوم اور متعدد دوسرے شہر تباہ ہوئے ہیں۔
