سعودی عرب کے 500 ارب ڈالر کے میگا پروجیکٹ نیوم کے تفریح اور ثقافت کے شعبے کے سربراہ مائیکل لانچ نے بتایا ہے اس منصوبے میں آرٹ کا کردار نہایت اہم ہے۔
عرب نیوز سے گفتگو میں لانچ نے بتایا ریگستان میں ایک جدید اور مستقبل کے شہر کی تعمیر اور اس میں لوگ بسانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ فنکار بھی ہمارے ساتھ کام کریں۔
مزید پڑھیں
-
نیوم کے دی لائن سٹی میں ٹرانسپورٹ کا منفرد تصور
Node ID: 558621
-
ریاض میں نیوم کے 'دی لائن سٹی' ماڈلز کی نمائش
Node ID: 735001
-
نیوم شہر کا 20 فیصد بنیادی ڈھانچہ مکمل
Node ID: 736006
کسی بھی کمیونٹی کو کامیاب بنانے کے لیے فنکار اس کا لازمی حصہ ہوتے ہیں اور کسی خطے کو جاذب نظر بنانے کے لیے فنکار اور ان کے خیالات نہایت اہم ہیں جو زندگی کے معیار اور لوگوں کے تجربے کو بہتر بناتے ہیں۔
فن اور ثقافت کی اہمیت کا عملی ثبوت’آرٹسٹ ان ریزیڈینس‘نیوم کا پہلا تین ماہ پر محیط پروگرام ہے جو ستمبر میں شروع کیا گیا۔
اس میں چار سعودی فنکاروں بلال ایلاف، احد العمودی، عبدالمحسن البنالی اور ایمن زیدانی نے حصہ لیا۔ ان کے ساتھ سپین سے ایڈورڈو کیسینا، لبنان سے تمارا کالو، اٹلی سے جیولیا برونو اور لٹویا سے لیوا دوداریوا چار بین الاقوامی فنکار بھی شریک ہوئے۔
مائیکل لانچ نے بتایا آرٹسٹ ان ریزیڈینس پروگرام میں ہم نے ہر آرٹسٹ کو نیوم کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہم عمر ساتھی دئیے جو خود فنکار نہیں تھے مگراس بات میں دلچسپی رکھتے تھے کہ نیوم کے سیاق و سباق میں فنکار کیسے کام کرتے ہیں۔
لانچ کہتے ہیں میرے خیال میں اس مدت کے اختتام پر تخلیق کیے گئے فن پارے ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھے لیکن انہوں نے اس بات کو بے حد خوبصورتی سے پیش کیا کہ کسی کمیونٹی، مستقبل کے خطے اور نیوم جیسے شہر میں فنکار کا کردار کیا ہو سکتا ہے۔

نیوم کے ثقافتی شعبے نے دبئی میں قائم السرکال ایڈوائزری کے ساتھ مل کر یہ پروگرام ترتیب دیا۔ پہلے مرحلے میں فنکاروں نے نیوم کا دورہ کیا تاکہ علاقے، مناظر اور مستقبل کے اس شہر کو قریب سے دیکھ سکیں۔ دوسرے مرحلے میں فنکار میڈرڈ میں واقع تھائیسن- بورنیمیسزا آرٹ کنٹیمپریری فاؤنڈیشن گئے جہاں انہوں نے نیوم کے تجربے سے متاثر ہو کر اپنے خیالات پر کام کیا۔ بعدازاں یہ تخلیقات نومبر کے آخر میں نیوم میں نمائش کے لیے پیش کی گئیں، جہاں فنکاروں نے نیوم کے عملے کے لیے لیکچرز بھی دیے۔
