اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)نے خبردار کیا ہے کہ ان کے پاس غزہ میں صرف ایک ہفتے کے لیے کھانے پینے کا سامان باقی بچا ہے اور وہاں موجود لاکھوں افراد کو خوراک کی کمی اور بھوک کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے پاس غزہ میں تقریباً پانچ ہزار 700 ٹن کھانے پینے کا سامان باقی بچا ہے جو زیادہ سے زیادہ ہمارے دو ہفتے کے آپریشنز کے لیے ہے۔‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے وقفے کے بعد ایک ہفتہ قبل سے غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اماراتی صدر اور ٹرمپ کا غزہ اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیالNode ID: 887666
اقوام متحدہ نے بدھ کو کہا تھا کہ اسرائیل کے ان نئے حملوں کی وجہ سے صرف سات دن میں لگ بھگ ایک لاکھ 42 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بند بھی ہو سکتی ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے جمعرات کو کہا کہ وہ اور فوڈ سکیورٹی کے شعبے سے جڑے دیگر ادارے ’مزید تین ہفتوں کے لیے کھانے پینے کے نئے سامان کی کھیپ نہیں لا پا رہے ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’غز ہ میں موجود دسیوں لاکھ افراد کو بھوک اور غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے کیونکہ امدادی سامان لانے کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوجی سرگرمیوں کی وجہ سے نہ صرف غزہ میں خوراک کی فراہمی میں خلل آیا ہے بلکہ امدادی کام کرنے والے عملے کی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں۔‘

اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ انہوں نے غزہ میں نئے حملے حماس کو دباؤ میں لانے کے لیے شروع کیے تاکہ اس گروپ کے پاس باقی ماندہ یرغمال افراد کو بازیاب کرایا جا سکے۔
حماس نے سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد 251 اسرائیلی افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے 58 افراد ابھی تک حماس کی حراست میں ہیں۔ ان میں 34 اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں۔
حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل حماس لڑائی میں سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک 50 ہزار 208 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔