اقوام متحدہ متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے کہا ہے کہ امریکہ نے 14 ممالک کے لیے ہنگامی خوراک کی امداد بند کر دی ہے جس سے بھوک سے دوچار لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام، جس کو اس برس پہلے سے ہی فنڈز میں 40 فیصد کمی کا سامنا ہے، کا کہنا ہے کہ اس کو حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دی جانے والی خوراک کی ہنگامی امداد 14 ممالک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
ادارے نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں ان ممالک کے نام نہیں لکھے تاہم اتنا بتایا کہ ’اگر اس پر عملدرآمد ہوا تو ان لاکھوں لوگوں کے لیے سزائے موت ہو سکتی ہے جو شدید بھوک اور افلاس کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
ورلڈ فوڈ پروگرام اقوام متحدہ کا وہ واحد ادارہ نہیں ہے جو امریکی فنڈز میں کٹوتیوں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ نے دوسرے ممالک کی مدد بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے پاپولیشن فنڈ نے پیر کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ اس کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اطلاع دی گئی ہے کہ دو پروگرام بند کیے جا رہے ہیں۔
پاپولیشن فنڈ جنسی اور تولیدی صحت کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ ان میں سے ایک پروگرام افغانستان جبکہ دوسرا شام کے لیے تھا۔
امریکہ کے علاوہ بھی دیگر ممالک نے حالیہ مہینوں کے دوران فنڈز میں کمی کے اعلانات کیے ہیں، جس کے بعد این جی اوز اور بین الاقوامی تنظیموں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ کے سب سے بڑے انسانی امداد کے ادارے یو ایس ایڈ کو بھی بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے اور پہلے اس کا سالانہ بجٹ 42 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا جو کہ عالمی سطح پر امدادی کاموں کے لیے تقسیم ہونے والی امدادی رقم کا 42 فیصد بنتا تھا۔