جدہ ( ارسلان ہاشمی ) اردونیوز کے سابق اور روزنامہ جسارت کے ایڈیٹر و معروف صحافی مظفر اعجاز نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کی توسیع سربراہان مملکت کا مثالی کارنامہ ہے ۔ مطاف کی وسعت سے معتمرین اور زائرین کو جو سہولت مل رہی ہے وہ خادم حرمین شریفین اور سعودی حکمرانوں کیلئے صدقہ جاریہ ثابت ہوگا ۔ پاکستان رائٹرز فورم کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مظفر اعجاز نے مزید کہا کہ سعودی عرب عالم اسلام کا مرکز ومحور ہے ۔ یہاں کے امن و سکون کو برقرار رکھنا ہر مسلمان کی اولین ذمہ داری ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مثالی تعلقات ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں ۔ وقت حاضر میں دنیا خاص کر عالم اسلام کو جن بحرانوں کا سامنا ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم اقوام متحد ہو کر طاغوت کا مقابلہ کریں ۔ پاکستان کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ کے نام پرقوم کا وقت برباد کیا جارہا ہے اس سے بڑے بڑے مسائل ہیں جن سے براہ راست عوام متاثرہو رہے ہیں ۔ پانامہ جیسے ایشو چھیڑ کر دراصل حکمرانوں کا ٹولہ عوامی توجہ کو اصل مسائل سے ہٹا دینا چاہتا ہے ۔ میڈیا جو کردار اداکررہا ہے وہ انتہائی منفی ہے ۔ اگر پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار میڈیا ہو گا کیونکہ وہ اصل حقائق اور عوامی مسائل سے چشم پوشی کرتے ہوئے مصنوعی معاملات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرکے حکمرانوں کے مقاصد پورا کرنے میں لگا ہے۔ سوشل میڈیاکی بے بنیاد خبر یںبھی معاشرتی بے چینی میں اضافے کا بنیادی سبب ہیں ۔ ایک ذمہ دار صحافی کا اصل ہدف خبر کی تصدیق کرکے سچ کو سامنے لانا ہوتا ہے افواہوں کو پھیلانا نہیں ۔ سنی سنائی باتیں خبر نہیں افواہ ہو تی ہیں ۔ سوشل میڈیا پر افواہوں کا سیلاب نے ہر ایک کو پریشان کر رکھا ہے جس سے صرف وقت کا ضیاع ہی ہوتا ہے ۔ مغرب جو حقوق انسانی کا دعویدار بنتا ہے وہاں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہم سب بخوبی واقف ہیں ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مظفر اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات انجئینرڈ ہوتے ہیں ۔ اس حوالے سے میرا ماضی کا تجربہ بہت وسیع ہے ۔ ہمیں قومی مزاج تبدیل کرنا ہو گا جس کے بعد ہی حقیقی تبدیلی سے ہم روشناس ہو سکتے ہیں ۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا جس کی تکمیل اسی نظام کے نفاذ سے ہی ہوگی ۔ سعودی عرب کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں اسلامی قانون حیات سے ہر شخص مستفیض ہو رہا ہے ۔ یہاں رائج نظام عدل اور عمل توحید کی بدولت امن و امان قائم ہے جس کے ثمرات ہمارے سامنے ہیں ۔ ہمیں پاکستان میں بھی ایسا ہی اسلامی نظام قائم کرنا چاہئے جس کے ثمرات ہر ایک کیلئے ہوں ۔ بعدازاں پاکستان رائٹرز فورم کے چیئر مین انجئینر نیاز احمد نے مہمان خصوصی اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا صحافت کی دنیا میں ہمیں 2 کردار ملتے ہیں جن میں سچائی کے علمبردار بہت کم ہیں اور ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تاکہ دنیا میں سچائی کی جیت ہو۔ مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی اکیڈمی کے بہجت ایوب نجمی نے مہمان خصوصی کو تحفہ پیش کیا۔ تقریب کی نظامت زمردخان سیفی نے کی جبکہ قاری آصف نے تلاوت و ترجمہ اور احمد زبیر نے نعت رسول مقبول پیش کی ۔ اسامہ الطاف نے صحافت کی ذمہ داریاں کے عنوان سے مقالہ سنایا ۔ مسرت خلیل نے مہمان خصوصی کا تعارف کرایا ۔ تقریب کا اختتام بہجت نجمی کی دعا پر ہوا ۔