نئی دہلی- - - - یوپی کے مظفر نگر ضلع کا سندیپ شرما عرف عادل لشکر طیبہ کا دہشتگرد نکلا جس نے جموں و کشمیر جا کر دہشتگردی کے واقعات انجام دیئے۔ سندیپ شرما جو مظفر نگر کی نئی منڈی سے تعلق رکھتا ہے کو جموں کشمیر پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ کشمیر کے جنوبی علاقے میں 6پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے والے گروپ کا تعلق لشکر طیبہ میں سندیپ شرما بھی شامل تھا۔ کشمیر پولیس کے آئی جی منیر خان نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے جنوبی کشمیر میں دہشت گردی سے جڑے جرائم سمیت سلسلے وار سنسنی خیز مجرمانہ واقعات میں ملوث رہے ایک ماڈیول کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظفر نگر کے رہنے والے سندیپ کمار شرما کے ساتھ جنوبی کشمیر کے کلگام کے رہنے والے منیب شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ منیر خان کے مطابق لشکر طیبہ سندیپ کا اکثر و بیشتر استعمال کرتا رہا ہے اور وہ اس بات کا پورا فائدہ اٹھاتا رہا ہے کہ سندیپ کشمیر کا مقامی باشندہ نہیں ۔ تحقیقات کے بعد یہ پتہ چلا کہ بینکوں اور اے ٹی ایم بوتھوں لوٹ کی وارداتیں ہوئیں۔ ان میں سندیپ شرما بھی شامل تھا ۔انہوں نے بتایا کہ سندیپ کو اسی گھر سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں لشکر طیبہ کے کمانڈر بشیر لشکری کو یکم جولائی کو مار گرایا گیا تھا۔ سندیپ کی گرفتاری کے بعد ہی منیب شاہ کی گرفتاری عمل میں آئی۔آئی جی پی نے کہا کہ سندیپ 2012ء میں وادی آیا تھا۔ اس سے پہلے وہ پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں ویلڈر کا کام کرتا تھا جہاں اس کی ملاقات کلگام کے باشندے شاہد احمد سے ہوئی۔ وہ بھی پنجاب میں ویلڈر کا کام کرتا تھا۔ جنوری میں وہ شاہد کے ہمراہ وادی آیا اور پھر اس نے اے ٹی ایم توڑ کر انہیں لوٹنے والے گروپ کے ہمراہ کام شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ سندیپ، منیب شاہ، شاہد احمد او رمظفر احمد چاروں افراد مجرمانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کیلئے کلگام میں کرائے کے ایک مکان میں اکٹھے رہتے تھے جہاں ان کی ملاقات لشکر کے دہشت گرد شکور احمد سے ہوئی جس کے بعد ان چاروں نے دہشت گردی کی راہ اختیار کی اور وادی میں دہشت گردی کے بہت سے واقعات انجام دیئے۔ انہو ںنے کہا کہ وہ بینکوں او راے ٹی ایم بوتھ کو لوٹ کر لشکر طیبہ کو بھی مالی امداد فراہم کرتے تھے۔ لشکر کی 3دہشت گرد وارداتوں میں شامل ہو کر سندیپ سب سے بڑا دہشت گرد بن گیاجس کو پولیس نے ایک تصادم کے دوران گرفتار کیا ۔