نئی دہلی- - - - - - مودی حکومت کیلئے اب’’ جن دھن اسکیم‘‘ باعث تشویش بنی ہوئی ہے کیونکہ زیرو بیلنس کے کھاتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ اس اسکیم کی ناکامی کا سبب بن سکتا ہے۔ ذرائع نے مطابق اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا تو وزیراعظم نریندر مودی کی اس اسکیم کو بند کرنے کا امکان بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ دراصل مسلسل کوششوں کے بعد بھی جن دھن میں زیرو بیلنس اکاؤنٹس یعنی جن کھاتوں میں بالکل بھی پیسہ نہیں ان کی تعداد بڑھ کر کروڑوں پر پہنچ چکی ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نوٹ بندش کے بعد ان اکاؤنٹس میں اچانک رقم جمع ہوئی تھی جن کو بعد میں کھاتے داروں نے نکال لیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ زیرو بیلنس کے کھاتوں کی تعدادایک بار پھر بڑھتی چلی گئی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں زیرو بیلنس اکاؤنٹس کی تعداد 5.93کروڑ تھی جو فروری تک بڑھ کر 6.90کروڑ پر پہنچ گئی۔ معاملے کی سنگینی کودیکھتے ہوئے وزارت خزانہ میں میٹنگوں کا دور چلا۔ حکومت جلد ہی بینکوں کے ساتھ ایک میٹنگ کرنے جا رہی ہے تا کہ اس کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔ بینکوں نے حکومت کو انتباہ دے دیا ہے کہ وہ زیادہ عرصے تک زیرو بیلنس والے اکاؤنٹس سے ہونے والے خسارے کو برداشت نہیں کر سکیں گے۔ بہتر ہے کہ ان کھاتوں کو بند کر دیا جائے۔ وزارت خزانہ نے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں ان کے مطابق سال رواں میں 14جون تک وزیراعظم جن دھن کھاتوں کی کل تعداد 28.9کروڑ تھی۔ ان میں 23.27کروڑ بینک کھاتے ، سرکاری بینکوں میں کھولے گئے تھے جبکہ 4.7کروڑ کھاتے علاقائی دیہی بینکوں میں کھولے گئے۔ ان کے علاوہ پرائیویٹ بینکوں میں بھی 92.7لاکھ کھاتے کھولے گئے تھے۔ ان تمام کھاتوں میں مجموعی طور سے 64564کروڑروپے جمع ہوئے تھے۔ اعداد و شمار میں دکھایا گیا ہے کہ سرکاری بینکوں میں کھلنے والے جن دھن کھاتوں میں 50800کروڑروپے جمع ہوئے تھے۔ جن دھن اکاؤنٹس میں کم بیلنس کو لے کر بینکوں نے متعدد بار حکومت کے سامنے اس مسئلے کو رکھا۔ بینکوں کا کہنا ہے کہ زیرو بیلنس کی وجہ سے ان کیلئے جن دھن اکاؤنٹس کو جاری رکھنا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ اس اسکیم کے تحت ایک اکاؤنٹ کو جاری رکھنے پر تقریباً 140روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ایسے میں اگر یہ مان لیا جائے کہ 7کروڑ اکاؤنٹس میں زیروبیلنس ہے تو یہ رقم کروڑوں میں چلی جائیگی جو بینکوں کو اپنے پاس سے ادا کرنی ہوگی۔ یہ ایسا خسارہ ہے جس کو برداشت کرنا مشکل ہو جائے گا۔ مودی حکومت نے اپنی اس اسکیم کو زندہ اور برقرار رکھنے کیلئے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ جن دھن اکاؤنٹس میں رقم جمع کرانے کیلئے عوامی بیداری مہم چلائیں۔ کچھ بینکوں نے مہم چلائی تھی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نوٹ بندش کے دوران جو رقومات جمع ہوئی تھیں کھاتے داروں نے وہ بھی نکال لیں۔ سرکاری بینک کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ اس وقت بینکنگ سیکٹر کی جو حالت ہے اسکے تحت زیرو بیلنس والے کھاتوں کو بند کرنے کا متبادل ہی سب سے بہتر ہے کیونکہ بینکوں پر اس وقت غیر منافع بخش اکاؤنٹس کم کرنے کا دباؤ ہے۔