Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ہلاکتیں 30 ہزار کے قریب، ’قحط بھی آنے والا ہے‘

غزہ میں تقریباً پانچ ماہ سے لڑائی جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں جاری جنگ میں مرنے والوں فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ دوسری جانب ثالثوں کی کوششوں کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ بھی کچھ روز میں ہو جانے کا امکان ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی کے محکمہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہے کہ اسرائیلی بممباری سے ایک رات میں 91 افراد ہلاک ہوئے۔
مصر، قطر اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے ثالثوں کی کوشش ہے کہ تقریباً پانچ ماہ سے جاری جنگ میں چھ ہفتوں پر مشتمل جنگ بندی ممکن ہو جائے۔
اپنی بھرپور سفارتی کوششوں کے بعد ثالثوں کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں جس سے سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل کے پاس موجود سینکڑوں فلسطینیوں کے بدلے میں غزہ میں قید چند اسرائیلی یرغمالیوں کی ہو سکے گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا تھا کہ ’ہم کو جنگ بندی کی طرف جانا ہی پڑے گا مگر ابھی اس سے متعلق کام مکمل نہیں ہوا۔‘
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’دوحہ پُرامید ہے اور جمعرات سے قبل کوئی اعلان کیا جا سکتا ہے۔‘
تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ ’گراؤنڈ پر ابھی بھی صورت حال زیادہ واضح نہیں ہے۔‘
دوحہ کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ لڑائی میں وقفہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے قبل ہو گا۔ مسلمانوں یہ مقدمہ مہینہ قمری کیلینڈر کے مطابق 10 یا 11 مارچ سے شروع ہو رہا ہے۔
حماس کی جانب سے غزہ سے تمام اسرائیلی فوجوں کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کو اسرائیلی وزیراعظم نین یاہو نے مسترد کر دیا تھا۔
تاہم حماس کے ایک سورس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ معاہدے کے نتیجے میں ممکن ہے کہ اسرائیلی فوج شہروں اور گنجان آباد علاقوں سے نکل جائے جبکہ پناہ گزین فلسطینیوں کی اپنے علاقوں کو واپسی اور امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت بھی دی جائے گی۔
فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ابھی تک غزہ میں 29 ہزار نو سو 54 افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
جنگ پچھلے برس سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے اس کے جواب میں غزہ میں ایک بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں ایک ہزار ایک سو 60 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے دو سو 50 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا جن میں سے 130 ابھی تک غزہ میں ہیں جبکہ 31 کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین نے غزہ میں قحط کے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ’اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو غزہ میں قحط آنے ہی والا ہے۔‘
اسی طرح او سی ایچ اے سے وابستہ عہدیدار رمیش راجاسنگم نے بھی بتایا کہ ’وہاں بھوک سے مرنے کا سلسلہ زیادہ دور نہیں رہ گیا۔‘

شیئر: