ریاض۔۔۔۔ماہر قانون انور مالک نے واضح کیا ہے کہ حرمین شریفین کے انتظامات کو بین الاقوامی شکل دینے کی اصطلاح غیر قانونی ہے۔ اس کا تذکرہ تک فضول ہے۔ یہ عموماً مسلم دشمن اور خصوصاً سعودی مخالف طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے المجد چینل پر ’’اخبارکم‘‘پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے واضح کیا ۔ جو لوگ حرمین شریفین کے انتظامات کو بین الاقوامی شکل دینے کی بات کرتے ہیں اس سے ایسا لگتا ہے گویا حرمین شریفین کسی جزیرے میں واقع ہیں اورسعودی عرب نے انہیں کرائے پر اٹھا دیا ہے اور کرایہ بین الاقوامی ادارے کو ادا کیا جائے گا۔ انور مالک نے توجہ دلائی کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سعودی شہر ہیں مسجد الحرام اور مسجدنبوی شریف مقدس شہروں کا حصہ ہیں۔ یہ سعودی ریاست کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔جوشخص بھی حرمین شریفین کے انتظامات کو بین الاقوامی شکل دینے کی بات کرتا ہے وہ نہ تو قانون کا شعور رکھتا ہے اور نہ ریاستوں کے ساتھ معاملات کے ضابطہ اخلاق کی سمجھ رکھتا ہے۔ یہ تجویز کلیتاً ناقابل قبول ہے۔ سعودی عرب حرمین شریفین کی پاسبانی کے سلسلے میں اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔ یہ فتنہ کافی عرصہ قبل ایرانی ملاؤں نے اٹھایا تھا۔