ریاض..... سعودی ایوان شاہی کے مشیر اور ابلاغی امور و مطالعات مرکز کے سربراہ اعلیٰ سعود القحطانی نے واضح کیا ہے کہ قطر نے سعودی معاشرے کو سیکولر اور تکفیری گروپوں میں تقسیم کرنے کی گھناﺅنی مہم چلائی تھی۔ انہوں نے ٹویٹر کے اپنے اکاﺅنٹ پر سعودی عرب کے حوالے سے قطری حکام کی مختلف پالیسیوں او رالجزیرہ چینل کے ذریعے مملکت کی اہم شخصیتوں پر اثر انداز ہونے والی سازشو ں کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ قطری حکام نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن عزمی بشارا کے توسط سے سوشل میڈیا پر سعودی سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سعودی عرب کی ایسی شخصیات کو تنقید او رملامت کا ہدف بنایا جنہیں الجزیرہ چینل کے ارباب خریدنے میں ناکام ہوگئے تھے۔ القحطانی نے بتایا کہ عزمی بشارا گروہوںنے العربیہ چینل کو صہیونی چینل قرار دیا اور اسکا نام العربیہ چینل کے بجائے العبریہ چینل رکھ دیا۔ العبریہ سے مراد یہودی کی نمائندہ عبرانی زبان تھی اور اس عنوان سے وہ اس چینل کو صہیونیوں کے چینل کا عنوان دے رہے تھے۔ انہوں نے الجزیرہ چینل کو فلسطینی عوام کے حقوق کے علمبردار چینل کا عنوان دیا۔ القحطانی کہتے ہیں کہ مضحکہ خیز تضاد یہ ہے کہ ایک طرف تو الجزیرہ چینل سے مملکت کے خلاف تشہیری مہم چلائی جارہی تھی اور العربیہ چینل کو صہیونی چینل قرار دیا جارہا تھا اور دوسری جانب شمون پیریز الجزیرہ چینل کا دورہ کررہے تھے اور الحمدین تنظیم کی ویب سائٹ پر اس کی تصویر فخریہ انداز میں پیش کی جارہی تھی۔ تیسری جانب الجزیرہ کے مختلف پروگراموں میں پابندی کے ساتھ اسرائیل کی اہم شخصیات کو مدعو کیا جارہا تھا۔ اس میں بعض سعودی شخصیات کو بھی مدعو کیاگیا جو انجانے میں شامل ہوگئے تھے۔ انہیں پتہ نہیں تھا کہ الجزیرہ چینل کا انہیں شریک کرنے کا اصل ہدف کیاہے۔ القحطانی نے بتایا کہ قطری حکام نے لوگوں کے ضمیر خریدنے کیلئے اربوں ریال خرچ کئے۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے۔ اسکے شواہد اور دلائل ہمارے پاس محفوظ ہیں۔ قطری حکام کو اس عمل کے منفی اثرات سے کئی بار آگاہ کیا گیا مگر وہ کبھی جھوٹ بولتے رہے، کبھی انکار کرتے رہے اور کبھی نادانستہ غلطی کہہ کر نظرانداز کرتے رہے۔ القحطانی نے عزمی بشارا کی زیر نگرانی قطر کے جریدے ”العربی الجدید“ کے افتتاح کے موقع پر چلائی جانے والی مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ جریدہ سعودی عرب کے الشرق الاوسط اور الحیاة اخبار کو زندہ درگور کرنے کے جذبے سے جاری کیا گیا تھا۔ اسی لئے ان دونوں جرائد کے خلاف زبردست مہم چلائی گئی جبکہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن بشاراکے زیر نگرانی شائع ہونے والے ا خبار العربی الجدید کی بابت ایک لفظ بھی منفی شکل میں نہیں دیا گیا۔ القحطانی نے کہا کہ عزمی نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ الشرق الاوسط اور الحیاة صہیونی ایجنڈا نافذ کررہے ہیں۔ قطری حکام کافی پہلے سے دونوں جریدوں کے خلاف مہم کی سرپرستی میں لگے ہوئے ہیں۔ ان دونوں جریدوں کے خلاف بعض علماءکے ملفوظات جان بوجھ کر بار بار پیش کئے گئے۔ آخر میں یہ بات اچھی طرح سے ثابت ہوگئی کہ ان دونوں جریدوں کے خلاف مہم قطر سے چلائی جارہی ہے۔