ریاض.... سعودی وزارت انصاف کے ترجمان شیخ منصور القفاری نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب دہشتگردی کے ملزمان کو بھی اپنے دفاع کا پورا حق دیتا ہے ۔ پرائمری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق دیا جاتا ہے ۔ پرائمری کورٹ کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف بھی حتمی نہیں ہوتا ۔ وہ سعودی عدالت کے خلاف اٹھائے جانیوالے اعتراضات اور افتراع پردازیوں کا جواب دے رہے تھے ۔ وزارت انصاف کے ترجمان نے مزید بتایا کہ تمام ملزمان کو سعودی عدالتوں میں مکمل انصاف دیا جاتا ہے ۔ انصاف کے سارے تقاضے پورے کئے جاتے ہیں ۔ کسی کے ساتھ بھی جانبداری سے کام نہیں لیا جاتا ۔ وزارت انصاف کے ترجمان نے دہشتگردی کے 14مجرموں کو موت کی سزا سنانے پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو موت کی سزائیں سنائی گئی ہیں وہ سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل ، ان پر حملوں اور بے قصور شہریوں کا خون بہا چکے تھے ۔ یہ الزامات ان پر ثابت ہو چکے تھے ۔ 13ججوں نے مقدمات کی سماعت کی تھی ۔ پرائمری کورٹ کے بعد اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے ججوں نے باریک بینی سے تمام الزامات ، ثبوت اور اعتراضات کا جائزہ لیا تھا۔دہشتگردی کے ملزمان کو عدالتی فیصلے کے اجراء سے قبل تمام تحفظات فراہم کئے گئے ۔انہیں وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کا موقع دیا گیا اور جس ملزم کے پاس وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے اخراجات نہیں تھے وزارت نے اسے وکیل دفاع فراہم کیا۔مقدمات کی سماعت ملزمان کے رشتہ داروں ، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور ادارہ انسانی حقوق کے اہلکاروں کی موجودگی میں ہوئی ۔ غیر ملکی ملزمان جن مقدمات میں ملوث تھے ان کے خلاف سماعت کے وقت ان کے سفارتخانوں کو نمائندہ بھیجنے کی اپیل کی گئی تھی ۔ ملزمان کو اپنا موقف اور دفاع پیش کرنے کا مکمل موقع دیا گیا۔اس سلسلے میں اسلامی شریعت کے احکام نافذ کئے گئے ۔ گرفتاری وغیرہ کے حوالے سے ہونیوالی کارروائی کے قوانین اپنائے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ اور اپیل کورٹ فوجداری کی خصوصی عدالت کے فیصلے مسترد کرنے کی مجاز ہے ۔