Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شیعہ بورڈ کے حلف نامے کی کوئی حیثیت نہیں، مجلسِ علماء

نئی دہلی۔۔۔۔بابری مسجد اور رام جنم بھومی معاملے میں شیعہ وقف بورڈ کی طرف سے عدالت میں داخل کئے گئے حلف نامے پر مجلس علمائے ہند نے بورڈ کے اس فیصلے کو شیعہ سنی اختلاف پیدا کرنے کا ہتھکنڈا بتاتے ہوئے کہا کہ اس بیان پر شیعہ سنی بالکل کان نہ دھریں۔ مجلس علمائے ہند کے اراکین نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ نے جو حلف نامہ عدالت میں داخل کیا ہے اس میں کئی تضادہیں۔ اول تو یہ کہ مسجد کسی کی ملکیت نہیں ہوتی، وقف بورڈ صرف کیئر ٹیکر ہوتا ہے۔ اس کی حیثیت مالکانہ نہیں ہوتی ۔ دوسرے یہ کہ مسجد نہ شیعہ ہوتی ہے نہ سنی۔مسجد اللہ کا گھر ہے اور عبادت کیلئے ہوتی ہے۔منتظم و متولی شیعہ وسنی ہوسکتے ہیں ۔ علماء نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ میں بدعنوانیوں اور املاک کے تحفظ کیلئے علماء گزشتہ کئی برسوں سے مولانا کلب جواد نقوی کی قیادت میں تحریک چلارہے ہیں۔ آج عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ وقف بورڈ کا موقف کیا ہے اور کیا چاہتا ہے؟ عدالت میں داخل حلف نامے کو بے وقعت بتاتے ہوئے علماء نے کہا کہ چونکہ چیئرمین شیعہ وقف بورڈ کو مختلف تفتیشی ایجنسیوں نے اوقاف میں بدعنوانی ، خورد برد اور ناجائز طریقوں سے املاک فروخت کرنے کا مجرم پایا ہے اس لئے اس نے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے اور ہمدردی حاصل کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا۔ یہ قطعی شیعوں کا موقف نہیں ۔مولانا حسین مہدی حسین صدر مجلس علمائے ہند ، مولانا محسن نقوی امام جمعہ شیعہ جامع مسجد دہلی اور دیگر نے عدالت میں داخل حلف نامے کو بے وقعت اور بے حیثیت قراردیا۔

شیئر: