راولپنڈی ...سابق وزیراعظم نواز شریف کی جی ٹی روڈ ریلی جمعرات کی شام جہلم پہنچ گئی۔ لوگوں کا جم غفیر امڈ آیا۔ شاندار استقبال کیا گیا۔ گاڑی پرپھولوں کی پتیا ں نچھاور کی گئیں۔ نواز شریف نے ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا۔ اس سے قبل دینہ، گوجر خان اور سوہاوہ میں نواز شریف نے کارکنوں سے مختصر خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کی نااہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں۔ آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا تھا یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ انہوں نے سوال کیامعزز ججوں نے مجھے گھر بھیج دیا ۔کیا آپ کو یہ فیصلہ منظور ہے؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دیں گے۔یقین ہے عوام میرا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی۔مجھے ملک کی خدمت کا یہ انعام دیا گیا ۔ یہ سزا ہے یا جزا ۔یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ملک کا دستور اور طریقہ کار بدلنا ہوگا۔آپ کو میرا ساتھ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کی تقدیر بدلیں گے۔ اس سے قبل جمعرات کو ساڑھے بارہ بجے دوپہر ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے راولپنڈی کچہری چوک سے لاہور کی جانب سفر دوبارہ شروع کیا۔ نواز شریف پنجاب ہاوس سے باہر نکلے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔ جوش وخروش عروج پر ہے۔ جی ٹی روڈ پر جگہ جگہ استقبالی کیمپ لگے ہیں ، پارٹی پرچم لہرا رہے ہیں۔ نواز شریف کی تصاویر آویزاں ہیں۔ راولپنڈی سے نکلنے کے بعد نواز شریف کے قافلے نے تیزی سے سفر کیا۔ روات میں لیگی کارکن استقبال کے لئے موجود تھے لیکن نواز شریف کی گاڑی وہاں نہیں رکی اور آگے نکل گئی۔ جہلم میں نواز شریف کے استقبال کے لئے بڑے پیمانے پر تیاری کی جارہی ہے ممکنہ طور پر نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے۔گزشتہ رات نواز شریف نے راولپنڈی میں کمیٹی چوک پرکارکنان سے خطاب کیا تھا۔ ریلی کی روانگی سے قبل پنجاب ہاوس مشاورتی اجلاس ہو ا جس میں حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔پنجاب پولیس نے پنجاب ہاوس کے اطراف اسنیپ چیکنگ کی۔گزشتہ روز سابق وزیراعظم کی ریلی نے صرف30منٹ کا فاصلہ 14 گھنٹے میں طے کیا تھا۔دریں اثناءامریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ نواز شریف نے عوام کے ساتھ واپسی کے سفر کا ارادہ کرکے شاید کچھ خطرات بھی مول لئے ہیں۔