Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جاپانی روایتی سومو پہلوان جسے روزانہ 8ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے

ناگویا:سومو پہلوانوں کا کھانا، پینا، یہاں تک سانس لینا بھی جاپانی انداز میں ہوتا ہے۔سومو کشتی کی روایت جاپان میں صدیوں پرانی ہے۔ ناگویا شہر کے خصوصی اکھاڑوں میں کچھ سومو پہلوان ہر روز 3 گھنٹے سے زیادہ پریکٹس کرتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ کسی کا سومو پہلوانی کی دنیا میں شامل ہوجانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کا پوری طرح جاپانی ہو جانا۔ سومو پہلوانوں کی طرز زندگی پوری طرح جاپانی ہوتی ہے۔ ان کے کھانے پینے سے لیکر زندگی کے دیگر تمام کام تک سب کچھ لیکن سخت محنت اور روایتی بندشوں کی وجہ سے جاپانی نوجوانوں میں اس فن میں دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔حالات اتنے بدل گئے ہیں کہ اس کھیل میں اب غیر ملکیوں کا دبدبا بڑھ رہا ہے۔ منگولیا کے کھلاڑی اب اس کھیل میں کافی آگے ہیں۔جاپان میں سومو پہلوانی کا ایک روحانی پہلو بھی ہے۔ جاپانی لوگوں کے لیے اس کھیل کی بڑی اہمیت ہے۔زیادہ تر تربیت کے مراکز ان کی عبادتگاہوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ جب ان کی تربیت ختم ہوتی ہے تو ان کے چاہنے والے انہیں گھیر لیتے ہیں۔بچے ان سے آٹوگراف لیتے ہیں، چاہنے والے ان کی تصاویر بناتے ہیں اور پھر پہلوانوں کو دن کا پہلا کھانا ملتا ہے۔پہلوانوں کی دن کی خوراک طے ہے۔ان کا کھانا جونیئر پہلوان تیار کرتے ہیں۔ انہیں روزانہ 8ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلوان کھانے کے بعد کچھ گھنٹوں کے لئے سو جاتے ہیں۔ سانس لینے میں آسانی کے لئے وہ منہ پر ماسک کا استعمال کرتے ہیں۔

شیئر: