ابہا .... سعودی عرب کے قانونی مشیر اور وکیل احمد الہاشمی نے واضح کیا ہے کہ کمسن لڑکیوں کی شادی پر قانون میں پابندیاں لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ بعض لوگ کمسن لڑکی سے نابالغ مرادلے لیتے ہیں یہ درست نہیں۔ اس کےلئے کمسن لڑکی کی تعبیر زیادہ صحیح ہے۔ الہاشمی نے عاجل سے گفتگو میں کہا کہ ”مسقط دستاویز“ کے عنوان سے قانون کا ایک مسودہ تیار کیا گیا تھا۔ 9جمادی الثانی 1417ھ مطابق 20، 21اکتوبر 1996ءکو جی سی سی ممالک نے اس پر دستخط کئے تھے۔ اس کی دفعہ 9کی پہلی شق میں واضح کیا گیا ہے کہ شادی کی کم از کم عمر 15برس ہے۔ یہ عمر لڑکے اور لڑکی دونوں کےلئے ہے۔ صرف لڑکیوں کےلئے نہیں۔ اس قسم کی شادی کےلئے جج کی منظوری ضروری ہے۔قانونی مشیر نے بتایا کہ حال ہی میں خصوصی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ جج سے شادی کی اجازت اس صورت میں لی جائیگی جب لڑکے او رلڑکی کی عمر 17برس یا اس سے کم ہوگی۔ اجازت کی درخواست خود لڑکی یا اس کا شرعی وکیل یا والدہ پیش کریگی۔ قانونی مشیر نے توجہ دلائی کہ اس مسئلے کی 2صورتیں ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ مجوزہ دولہا اور دلہن کی عمر15برس یا اس سے زیادہ ہو۔اس صورت میںقانونی کارروائی کے بعد فریقین شادی کرسکیں گے۔ دوسری صورت یہ ہوگی کہ دونوں میں سے کسی ایک کی عمر 15برس سے کم ہو۔ ایسی صورت میں جج کی منظوری اور مفاد کی موجودگی دونوں شرطیں پوری کرنا ہونگی۔ ا نہوں نے اطمینان دلایا کہ نکاح کیلئے عمر کی کوئی شرط نہیں ۔ اسکا تعلق رواج سے ہے۔خوشحالی اور ماحول کے مسائل ہی اسکا فیصلہ کرتے ہیں کہ شادی جلدی کرنی ہے یا تاخیر سے شادی ہونی ہے۔