ڈیرہ سچا سودا علاقے میں رائج تھا الگ کرنسی نظام
سرسہ۔۔۔۔سرسہ میں ڈیرہ سچا سودا کے ہیڈ کوارٹر میں گرمیت کے پیروکارجو وہاں دکانیں چلاتے تھے وہ صارفین کو ریزگاری دینے کیلئے الگ کرنسی نظام چلاتے تھے۔ ڈیرہ کیمپس کے اند ر اور اطراف میں واقع ان دکانوں پر نام کے شروع میں ’’سچ‘‘ لکھا ہوتا تھا۔ گاہک اگر ہندوستانی کرنسی میں کھلے پیسے نہیں لا پاتے تو دکاندار اِن کے بدلے 5یا 10روپے کے پلاسٹک کے سکے یا ٹوکن انہیں دیا کرتے تھے۔ ان پر ’’دھن دھن ست گرو تیرا ہی آسرا،ڈیرہ سچا سودا سرسہ‘‘تحریرہوتا تھا۔ ان ٹوکنوں اور پلاسٹک کے سکوں کا استعمال گاہک بعد میں ’’سچ‘‘دکانوں سے سامان خریدنے میں کرسکتے تھے۔ ڈیرہ کیمپس تقریباً ایک ہزار ایکڑ رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کی اپنی شناخت ہے۔ وہاں اسکول ، کھیل کے میدان ، اسپتال اور سینما ہال بھی ہیں۔ تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ وہاں موجود فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی میں پانی کی جگہ پٹرول ملا ہے۔