فلاڈیلفیا.... امریکی خلائی تحقیقی ادارے نے جو خلا اور فلکیات کے حوالے سے مستقل تجربات کرتا رہتا ہے، اپنے تازہ ترین تجربات کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر کے ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں نے ایک عرصے سے مریخ پر زندگی کے آثار ڈھونڈنے کی کوششیں شروع کررکھی ہیں مگر یقینی طور پر اب تک کوئی بات سامنے نہیں آسکی تاہم تازہ ترین تحقیق کے دوران یہ پتہ چلا کہ سرخ سیارے پر زندگی بدرجہ اتم موجود رہی ہے ۔ یہ سب کچھ تجسس کے نتیجے میں کی جانے والی تحقیق کے بعد سامنے آئی ہے۔سائنسدانوں کا کہناہے کہ شواہد اور قرائن سے پتہ چلتا ہے کہ زمانہ قدیم میں مریخ پر زندگی کے آثار بدرجہ اتم موجود تھے تاہم اُس وقت صورتحال یہ تھی کہ مریخ زمین سے بالکل لاتعلق ہوکر اپنا کام کررہی تھی۔ ناسا کو یہ معلومات ا سکے خلائی سیارے روور سے ملی ہے جس نے سرخ سیارے کی سطح پر بورون کے شواہد دیکھے ہیں۔ واضح ہو کہ بورون زندگی کا ایک اہم عنصرہے اور اس نئی تحقیق سے سرخ سیارے پر زندگی کی تلاش کا سلسلہ تیز تر ہوسکتا ہے۔ تحقیقی رپورٹ لاس الاماﺅس نیشنل لیباریٹری کے محقق ڈاکٹر پیکگ گاسڈا کی نگرانی میں مرتب ہوئی اور جیو فزیکل ریسرچ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔