پاکستان میں کرکٹ کے میدان آباد، دہشت گردی کو شکست، پاکبانوں کے تاثرات
ٹیم پر عزم ہے۱ور سخت محنت سے کھیل رہی ہے، جب تک کرکٹ سیاست سے علیحدہ رہے گی ، ہم کامیاب رہیںگے
12 ستمبر 2017کا سورج پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ میں خوش گوار یادیں لے کر طلوع ہوا۔ پاکستان میں کرکٹ کا کھیل کراچی سے خیبر تک یکساں مقبول ہے۔ 3مارچ 2009 کے واقعات کے بعد تقریباًایک دہائی سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ ناپید ہو چکی ہے۔ کھیل کے میدان آباد ہونے کی بجائے ویران پڑے ہیں۔ وہیں پرپی ایس ایل کا فائنل اور اب ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان روشنی کی کرن کی مانند ہے۔ اس سے اچھی بات کیا ہو سکتی ہے کہ پی سی بی اور آئی سی سی کے تعاون سے کرکٹ کا کھیل واپس آ رہا ہے۔ اسی حوالے سے کویت میں مقیم کچھ کرکٹ شائقین کے تاثرات قلم بند ہیں:
بانی و صدر انجمن تخلیق و تہذیب کویت محترمہ شاہین اشرف علی نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی شاندار واپسی پر بہت خوشی ہیں۔ پاکستان کی جیت پر ہمارا بچہ بچہ جشن مناتا ہے۔ پاکستان نے لاہور کا پہلاT20 میچ جیت کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ٹیم مکمل ہم آہنگی کے ساتھ اسی طرح کھیلے تو دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے ماضی میں فتح و کامرانی کی تاریخ رقم کی ہے اور اب موجودہ ٹیم بھی اسی عزم سے میدان میں اتری ہے۱ور سخت محنت سے کھیل رہی ہے۔ جب تک کرکٹ سیاست سے علیحدہ رکھی جاے گی ، ہم کامیابی حاصل کرتے رہیںگے۔
آرگنائزر انصاف رائٹرز پینل محمد فیصل نے کہا کہ طویل اور صبرآزما اندھیری رات کے بعد پاکستان میں آج بالاخرعالمی کرکٹ کی واپسی کا سورج طلوع ہوچکا ہے۔ پاکستانی گراؤنڈز پر بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کیلئے ورلڈ الیون ٹیم کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاکستان پرامن ملک ہے اور پاکستانی امن پسند قوم ہے۔
سعید شاہ نقوی نے اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ الیون کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی ٹیموں کو بھی پاکستان کا دورہ کرنا چاہیے۔
اسلامک ایجوکیشن کمیٹی یوتھ ونگ کویت کے خلیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے۔ میں سلیوٹ پیش کرتا ہوں ان پلیئرز کو جو پاکستان میں آکر کھیل رہے ہیں۔
پاکستان کرسچیئن ویلفیئر ایسوسی ایشن کویت کے بانی و جنرل سیکریٹری سلیم کرامت نے کہا کہ یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے۔ اس سے پاکستان میں کھیلوں کو مزید فروغ ملے گا اور نوجوان نسل کو کھیلوں کے میدان میں مزید ترقی کرنے کا موقع ملے گا۔سرمایہ کاری بڑھے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ اسی طرح کرکٹ کے علاوہ دوسرے کھیل بھی ترقی کرنا چاہیے جس سے زرمبادلہ ، کاروبار اور صحت کے میدان میں ترقی ہو گی۔ یہ کرکٹ کے ساتھ ساتھ پیغام ِ امن کی فتح ہے۔ اس سے دنیا کو پیغام جاتا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں اور ان 7 ممالک کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اپنے کھلاڑی پاکستان بھیجے۔
پاکستان اسپورٹس ایسوسی ایشن کویت کے بانی و ڈائریکٹر جنرل محمد عرفان عادل نے اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور تمام سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ الیون کا حالیہ دورہ پاکستان اور آزادی کپ کے حوالے سے میچوں کا انعقاد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی طرف ایک سنگ میل ہے اور پاکستان میں کھیلوں کی بحالی کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ امن کی بحالی، سیر و سیاحت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایک مثبت پیغام ہے۔
پاکستان اسپورٹس ایسوسی ایشن کویت کے صدر مقبول احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ دورہ ورلڈ الیون سے پاکستان میں کرکٹ بحال ہو گی۔ ہم آئی سی سی اور پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور سیکیورٹی اداروں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
نائب صدر پاکستان اسپورٹس ایسوسی ایشن کویت محمد یونس شاہد نے کہا کہ عرصہ دراز کے بعد کرکٹ کے میدانوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بہار دیکھی ہے۔ ورلڈ الیون کا دورہ پاکستان ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ہے اور یقینا پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔ اس کامیاب دورے سے دنیا کو امن و آشتی کا پیغام جاتا ہے۔
ممتاز بزنس مین شمشاد خان تنولی نے کہا کہ آج نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ پاکستان کے باہر بھی تمام ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں نے اسے نہ صرف خوش آئندقرار دیاہے بلکہ اسے اللہ کی رحمت سمجھا جا رہا ہے۔ اللہ پاک اسی طرح ہمارے ملک سے کرپشن اور تاریکیوں کا خاتمہ فرمائے۔
پاکستان ایمپلائمنٹ فورم کویت یوتھ ونگ کے حسنین قریشی نے اپنے پیغام میں کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اللہ رب العزت کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اور اچھا کھیل پیش کرنے پر دونوں ٹیمیں مبارکباد کی مستحق ہیں، اسکے ساتھ ساتھ سیکیورٹی ادارے، پی سی بی، انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہیں، جن کی بدولت پاکستان کے شہریوں کو کرکٹ کے بہترین مقابلے اپنے وطن عزیز میں دیکھنے کا موقع ملا۔ ہمیں اسی طرح دہشت گردی کو بھی شکست دینی ہے اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔
(تصویر5)