روم۔۔۔اٹلی کے دارالحکومت روم میں متعدد مساجد بند کرنے پر مقامی مسلمان سراپا احتجاج بن گئے۔ سیکڑوں مسلمانوں نے روم کے تاریخی کولوسیم کے سامنے نماز ادا کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ روم کی بلدیاتی کونسل نے شہر کے مضافات میں واقع 11مساجد بند کردی ہیں۔ مقامی حکام کا کے مطابق یہ فیصلہ سلامتی کے تقاضے فراہم نہ ہونے کی وجہ سے کیا گیا۔احتجاج کرنیوالے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ہم لوگ اپنی عبادتگاہوں کو جرائم کے اڈے قراردینے کے الزامات سے تنگ آچکے ۔ کسی جواز کے بغیر کسی بھی مسجد کوغیر قانونی کہہ کر بند کردیا جاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے خود ساختہ اقدامات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ حکومت بہانے بازیاں کرکے مساجد کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ یہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا مسئلہ ہے۔ آئینی نوعیت کے اس مسئلہ کوحل کرنے کیلئے سیاسی فیصلہ درکار ہے۔ حکام کا آئینی فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کے حق عبادت کا احترام کریں۔تحریک چلانے والے مسلمانوں نے بلدیہ سے کہا ہے کہ وہ مساجد کی بندش کا مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری اقدام کرے۔ یاد رہے کہ اسلام اٹلی میں عیسائیت کے بعد دوسرا بڑا مذہب ہے۔ یہ بات اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعدادوشمار کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے واضح کیا ہے کہ اٹلی میں 17لاکھ مسلمان آباد ہیں جبکہ اٹلی کے باشندوں کی مجموعی تعداد 59ملین ہے۔ وہاں تقریباً700مساجد بنی ہوئی ہیں۔