انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب ریاض کے نمائندہ اجتماع میں تقاریر
ریاض(جاوید اقبال) عالم اسلام کے رہنما کے طور پر سعودی عرب نے یوں تو کرہ ارض پر ہر جگہ حاجتمندوں کی مدد کی ہے لیکن 8 اکتوبر 2005 ء کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں آئے تباہ کن زلزلے کے بعد دی گئی سعودی امداد تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار کشمیریوں کے نمائندہ انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب ریاض کے اجتماع میں مقررین نے کیا۔ 12 برس قبل آئے زلزلے کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کلب کے صدر سردار رزاق خان نے کہاکہ جب زمین کی دہشت انگیز کروٹ رکی تو ہر طرف موت کا بھیاناک سناٹا تھا۔ ایسے میں سعودی عرب نے اپنے خزانوں کے منہ کھول کر شکستہ بستیوں کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا۔ خادم حرمین شریفین کے حکم پر اسپاپیو نامی تنظیم کاقیام عمل میں لایاگیا جس نے فوراً 20 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 5 طبی مراکز قائم کئے۔ 2 لاکھ کمبل، ڈیڑھ لاکھ رضائیاں اور 12 ہزار خیمے متاثرین کو فراہم کئے۔ 4 ہزار گھروں کی بنیاد رکھ دی گئی اور 20 لاکھ ڈالر مالیت کا آٹا تقسیم کیا گیا۔ 22 ہزار بچوں اور بچیوں کو بستے، کتب اور لباس مہیا کرکے انہیں تعلیمی سہولتیں مہیا کی گئیں۔ سعودی حکومت نے مستقبل کی کشمیری نسلوں کابھی خاص خیال رکھا اور مظفر آباد اور راولاکوٹ میں شاہ عبداللہ یونیورسٹی کے دو کیمپس تعمیر کئے ۔ اس کے علاوہ باغ، مظفر آباد اور راولاکوٹ میں 3 کالج بھی قائم کئے۔ بحث کے شرکاءنے سعودی حکومت کیلئے اظہار تشکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر اس کی مدد بروقت دستیاب نہ ہوتی تو آزاد کشمیر کی مشکلات میں بے حد اضافہ ہوجاتا۔ اجتماع میں کلب کے سینیئر نائب صدر انجینیئر محبوب الرحمان، نائب صدر اول حاجی دانش، سینیئر نائب صدر ریاض بریگیڈیئر غلام رسول طارق، جنرل سیکریٹری طارق ایوب ایڈوکیٹ اور حافظ عرفان احمد نے بھی حصہ لیا۔