کیپ کینورل، فلوریڈا .... 2015-16ءمیں ایل نینو کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج کچھ اتنا زیادہ ہوا کہ سائنسدانوں کا کہناہے کہ یہ گزشتہ 2ہزار سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہا۔ واضح ہو کہ ایل نینو وسطی بحر اوقیانوس کے بعض علاقوں کو گرم رکھنے میں کارگر رہتا ہے اور عالمی موسم کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اسکی وجہ سے جنوبی امریکہ کے استوائی علاقوں میں خشک سالی بھی آتی ہے اور گرمی کی شدید لہر بھی جسکی وجہ سے جنگلات جل اٹھتے ہیں۔ یہ صورتحال افریقہ اور انڈونیشیا میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ تازہ ترین رپورٹ سائنس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے کہ 2015-16ءمیں ایل نینو کا اخراج خطرناک حد تک بہت زیادہ رہا اور اسکی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ تحقیق اب تک نامکمل سمجھی جارہی ہے اور سائنسدانوںکا کہناہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کام کی ضرورت ہے۔