بچت کریں کفایت شعاری کے ساتھ
آپ نے اکثر اپنے اخراجات پر قابو پانے یا پیسوں کی بچت کی ٹرکس کے بارے میں پڑھا یا سنا ہوگا مگر ان میں سے بیشتر کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ضروری ہوتا ہے جس کے لیے اکثر افراد تیار نہیں ہوتے مگر یہ متعدد آسان تبدیلیاں آپ کو بچت میں مدد دیتی ہیں اور کوئی محنت بھی نہیں کرنا پڑتی۔
اے سی کے تھرمو اسٹیٹ میں چند ڈگری کی تبدیلی آپ کے بجلی کے بل میں نمایاں کمی لاسکتی ہیں۔اے سی کو 20 سے اوپر کسی لیول پر رکھ کر پیسے کی بچت کی جا سکتی ہے۔پاکستان جیسے ممالک میں بجلی کا بل ہی عام طور پر متوسط طبقے کی بچت کا سب سے بڑا دشمن ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے غیرضروری روشنیوں یا مصنوعات کو بند رکھنا ضروری ہے، خاص طور پر گھر سے نکلتے وقت بجلی کی مصنوعات بند کر دینا پیسے اور حادثات دونوں سے بچت کے لیے ضروری ہے۔
ہوسکتا ہے آپ کو معلوم نہ ہو مگر پاکستان میں بجلی کے پیک اور آف گھنٹے بھی ہوتے ہیں یعنی پیک وہ گھنٹے جب بجلی کا ریٹ زیادہ ہوتا ہے، تو اگر آپ اپنی مصنوعات کو ہر وقت چلانے کی بجائے آف پیک گھنٹوں میں چلائیں تو کافی بچت کی جاسکتی ہے۔ ان گھنٹوں کے بارے میں آپ یوٹیلیٹی کمپنی سے معلوم کرسکتے ہیں۔
بازار جاتے وقت یہ سوچ کر نکلیں کہ کھانے کے لیے کیا کچھ لینا ہے ،اگر آپ بازار میں خریداری کے لیے یہ سوچے بغیر جائیں گے تو خوامخواہ ایسی چیزیں بھی گھر لے آئیں گے جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
بازار میں جاکر کسی ایک جگہ کی بجائے دو یا3 دکانوں پر جاکر ایک چیز کی قیمت دیکھیں اور پھر ان میں سے قیمت کے لحاظ سے بہترین آپشن کا انتخاب کریں۔
آج کل باہر کھانے کا رجحان ایک عادت بن چکا ہے جس پر لوگ ہزاروں روپے اڑا دیتے ہیں جو کہ باآسانی بچائے جاسکتے ہیں، مثال کے طور پر دفتر جانے والے افراد باہر کی غذا کی بجائے گھر سے کھانا لے جانا شروع کردیں تو ان کی کافی بچت ہوسکتی ہے۔
متعدد چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کی قیمتوں میں جلد اضافہ ہوتا رہتا ہے جیسے پرفیومز (اگر لگانے کا شوق ہے) اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ تو اگر آپ ان کو تھوک میں خرید کر لے آئیں تو ایک بار تو کچھ زیادہ خرچہ ہوگا مگر طویل المعیاد بنیادوں پر یہ بڑی بچت ثابت ہوگی۔
اپنے ٹائروں میں ہوا کی مناسب مقدار کو رکھنا پٹرول یا گیس مائلیج کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ملبوسات کی خریداری ایسی سرمایہ کاری ہوتی ہے جو مستقبل میں کافی کام آتی ہے۔ بس آپ کو خیال رکھنا ہے کہ ایک ہی جیسے کپڑوں کا ڈھیر نہ لگادیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ الماری میں کیا کچھ موجود ہے جس کو مدنظر رکھ کر ہی مزید پیسے خرچ کرنے کا فیصلہ کریں۔