البلاد کا اداریہ
ایرانی قطری قربت خطرے کی علامت
قطر اور ایران کے مضبوط تعلقات اب فوجی راز نہیں رہ گئے ۔ عرب ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ اور اس تناظر میں عربوں اور ان کے مسائل کو پہنچنے والے نقصانات بھی منظر عام پر آچکے ہیں ۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں تعلقات تازہ تھے، ایسا نہیں ۔ اظہار نیا تھا تعلقات قدیم تھے ۔ ایرانی صحافت میں قطرکی خبریں شہ سرخیوں کے ساتھ چھپ رہی تھیں ،اب بھی چھپ رہی ہیں ۔ دونوں ملکوں کے تعلقات سیاسی اور اقتصادی ہر لحاظ سے مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔
ایرانی وزیر ٹرانسپورٹ عباس اخوندی نے تہران میں قطری وزیر مواصلات جاسم السلیطی سے ملاقات کے موقع پر اعلان کیا کہ دونوں ملکوں نے بندرگاہوں کے درمیان جہاز رانی کا پنج سالہ منصوبہ طے کر لیا ہے ۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملک مختلف شعبوں میں نہ صرف یہ کہ علانیہ بلکہ پسِ پردہ بھی ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب آرہے ہیں ۔
ایران پوری دنیا میں دہشتگردی کی سرپرستی کرنیوالا اول درجے کا ملک ہے ۔ وہ اپنے اطراف جمع ہونے والوں کو علاقے کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے کا مشورے دیتا رہتا ہے ۔ دونوں ملکوں میں اقتصادی تعاون ،دہشتگردی کی سرپرستی کیلئے منی لانڈرنگ کو بھی فروغ دیگا ،یہ خیال بہت سارے لوگوں کا ہے ۔
عکاظ کا اداریہ
قطر اور حزب اللہ
بحرینی وزیر خارجہ خالد آل ثانی کا انتباہ بڑے معنی رکھتا ہے ۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ قطر دہشتگرد تنظیم حزب اللہ کے پیروکاروں کو اپنے یہاں قدم جمانے کا موقع دیکر خلیج کے دروازے دہشتگرد تنظیم کیلئے کھول رہا ہے ۔ قطر لبنانی حزب اللہ سے منسلک لوگوں کو دوحہ آنے جانے اور رہنے سہنے کی سہولتیں فراہم کر رہا ہے ۔
عکاظ کا اداریہ نگار آگے چل کر لکھتا ہے کہ قطر کے یہ اقدامات انسداد دہشتگردی کیلئے قائم عرب ممالک کے مشن کو بھاری نقصان پہنچائیں گے ۔ بالآخر قطر بھی اپنے بھڑکائے ہوئے آتش فشاں سے متاثر ہو گا۔ قطر کے عوام اور ان کے ملکی وسائل اور کام پر اس کا منفی اثر پڑے گا ۔