ڈاکٹر سید علی محمود،اعجاز احمد خان اور دیگر کا خطاب، تارکین کو سعودی وژن 2030کا حصہ بنانے کا مشورہ
جدہ ( امین انصاری ) جدہ میں قائم ہندوستانی کمیونٹی کی تنظیم جی 21 گروپ کا ایک اجلاس بعنوان " حالات حاضرہ اور ہماری ذمہ داری " ڈاکٹر سید علی محمود کی صدارت میں منعقد کیا گیا ۔ اجلاس میں شہر کی نمائندہ شخصیات اعجاز احمد خان ، سید خواجہ وقار الدین ، محمود مصری، میر عارف علی ، قدرت نواز بیگ ،شمیم کوثر ، مکہ مکرمہ سے آئے ہوئے مہمان محمد رئیس ، ہندوستان سے آئے ہوئے سماجی کارکن محمد اسماعیل ،محمد نوید،عرفان قریشی اور دیگر تجارتی اور ادبی حلقوں سے وابستہ احباب نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ِشرکاءنے متفقہ طور پر تارکین وطن کی رہنمائی اور ان کی پریشانیوں میں ان کے مسائل کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔سید خواجہ وقار الدین نے نظامت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ساتھیوں اور تارکین کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا چاہئےں اور انہیں انکی قابلیت کے مطابق مشورے دیکر ان کی رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے تجارت پر زور دیا ۔ اعجاز احمد خان نے کہا کہ یقینا وقتی طورپر حالات ایسے نظر آرہے ہیں کہ اب وطن کی طرف کوچ کرجائیں لیکن مشکلات کا سامنا کرنا ہی مومن کی پہچان ہے انشاءاللہ بہت جلد حالات ساز گار ہونگے ۔قدرت نواز بیگ نے کہا کہ دانشمند وہ ہے جو وقت کا صحیح استعمال کرے ہم نے بہت سی نادانیاں کیں جس کی وجہ سے آج پریشان ہیں ۔ لیکن ابھی بھی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہم وطن عزیز میں اپنی جڑوں کو مضبوط کریں اور تجارت یا پھر سرمایہ کاری کے بارے میں سنجیدہ ہوں یقینا اس کے بہترین نتائج آسکتے ہیں ۔ عرفان قریشی نے کہا کہ سچی لگن اور سخت محنت انسان کو دنیا کے کسی بھی خطہ میں سرخروئی اور کامرانی دلاتی ہے ۔جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے نئے افکار لیکر میدان عمل میں اتریں یقینا کامیابی ہمارا مقدر ہوگی ۔ شمیم کوثر نے کہا کہ مملکت نے ہمیں اپنی پناہ میں لیکر ہماری آبیاری کی ہے ۔ہم اس کے ماحول اور کلچر میں رچ بس گئے ہیں ۔ اب اس ملک سے اتنی محبت ہوگئی ہے کہ ہم ہر حال میں اس ملک کی ترقی اور خوشحالی میں ساتھ ساتھ رہینگے ۔ڈاکٹر سید علی محمود نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ تارکین وطن کو اس ملک نے دین و دنیا کی ہزاروں نعمتیں عطا کی ہیں سب سے پہلے ہم اس ملک میں آکر توحید کے پکے ہوئے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق ہوئے ،دین اسلام سے قریب ہوئے ، نمازوں کے پابند ہوئے اور جس مسلمان کو یہ چیزیں مل جائےں تو دنیا اسکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی لیکن اللہ کا کرم ہے کہ اس نے ہماری بساط سے بڑھ کر ہمیں دنیا بھی عطا کی۔ آج خادم حرمین شریفین اور نائب وزیراعظم نے جو ویژن دیا ہے وہ نہ صرف ملک کیلئے بلکہ ہم تارکین وطن کیلئے بھی فائدہ مند اور احسن ہے ۔ جن پروجیکٹ پر حکومت کام کرے گی اس میں ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہونگے ۔ جیسے ہی پروجیکٹس شروع ہونگے انشاءاللہ خوشیاں ہی خوشیا ں سننے کو ملیں گی ۔ انہوں نے تارکین کو آگاہ کیا کہ اس ملک نے آپ کو بہت کچھ دیا اگر کچھ دنوں کیلئے ہمیں اس ملک کی خدمت کرنا پڑے تو یہ ہماری خوش نصیبی ہے ۔ ہمیں اس ملک پر اور اس کے قائدین پر فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وقتی طور پر فیملی کو وطن عزیز روانہ کرنا پڑے تو کردیں مگر اس نیت کے ساتھ کہ بہت جلد واپس بلالینگے کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کے ارادوں کے ساتھ ہے ۔انہوں نے تارکین کو مشورہ دیا کہ وہ اجتماعی تجارت یا پھرکسی اچھے اور نیک تاجر کے پاس اپنی رقومات انوسٹ کریں اور تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کریں ۔ محمود مصری کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ۔