قرآن میں شفا سے کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ اس کو تعویذ بناکر لٹکانا جائز ہے کیونکہ قرآن میں اسی طریقہ پر شفا ہے جو طریقہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو بتایا ہے اور تعویذ بنا کر لٹکانا نبی کریم کا طریقہ نہیں ۔ قرآن سے شفا کا طریقہ دم کرنا ہے جیسے کہ دوا میں شفا ہے اور ہر دوا کے استعمال کا الگ الگ طریقہ ہے ۔ جب دوا ڈاکٹر کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق استعمال کی جائے گی تو اس میں شفا ہوگی ورنہ وہ دوا شفا کی بجائے موت کا سبب بن سکتی ہے ۔ قرآن سے شفا حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اسے خود پڑھے یا کسی موحد بندے سے پڑھوائے ۔ کافر ومشرک، قبر پرست اور بد عمل سے دم کروانا جائز نہیں ۔ نبی کریم کا معمول تھا کہ آپ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اورسورۃ الناس پڑھ کر پھونکتے پھر اپنے جسم مبارک پر جہاں تک ہاتھ پہنچتا پھیر لیتے تھے ( بخاری ومسلم ) سورۃ الفاتحہ، آیت الکرسی ، سورۃ البقرہ کی آخری2آیتیں، نبی کریم سے ثابت شدہ دعائیں اور صبح وشام کے اذکار شیطان، جادواور نظر بد سے حفاظت کیلئے اکسیر کا کام کرتی ہیں ۔اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ ان کو پڑھ کر دم کرلیاجائے ۔ اسے تعویذ بناکر درودیوار یاجسم کے کسی حصہ پرلٹکانا جائز نہیں ۔ آپ نے ہر قسم کی تعویذ لٹکانے کو حرام قرار دیا ہے ، ساتھ ہی اس میںقرآن کی توہین ہے ۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم اپنی بعض بیویوں کی عیادت کرتے تو اپنے داہنے ہاتھ کو پھیرتے اور یہ پڑھتے:
اَللَّہُمَّ رَبَّ النَّاسِ اِذْہَبِ الْبَأْسَ اِشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَاشِفَائَ اِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَّایُغَادِرُ سَقَماً۔
حضرت عثمان بن العاصؓ نے نبی کریم سے جسم میں درد کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا :
’’ تم اپنے ہاتھ کو درد کی جگہ پر رکھ کر 3بار بسم اللہ پڑھو اور 7 بار یہ پڑھو :
أَعُوْذُ بِعِزَّۃِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّ مَا أجِدُ وَأُحَاذِرُ۔
’’میں اللہ کی پناہ اور اس کی قدرت میں آتا ہوں، اس برائی سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے ڈرتا ہوں۔‘‘
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی کریم فرماتے ہیں :
’’جو کسی ایسے مریض کی عیادت کرتا ہے جس کی موت کا وقت نہیں ہوتا اور اس کے پاس7 مرتبہ یہ پڑھتا ہے:
أَسْاَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ اْلعَرْشِ الْعَظِیْمِ أنْ یَّشْفِیْکْ
تو اللہ رب العالمین اس مرض سے شفاء دے دیتا ہے۔‘‘( ابوداؤد ترمذی )۔
حضرت ابو سعید الخدری ؓ سے روایت ہے کہ جبریل امین نبی کریم کے پاس آئے اور کہنے لگے:
’’اے محمد( )!شاید آپ( )کو تکلیف ہے۔‘‘
آپ نے فرمایا ہاں :
تو جبریل امین نے یہ دعا پڑھی :
بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُّوْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أوْ عَیْنِ حَاسِدٍ ‘ اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ ‘ بِسْمِ اللّٰہِ أرْقِیْکَ۔
’’اللہ کے نام سے میں جھاڑ پھونک کرہا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو ایذا پہنچائے اور ہر نفس کی برائی یا حاسد کی نظر بد سے، اللہ آپ کو شفاء بخشے ، اللہ کے نام سے میں آپ کو جھاڑپھونک کررہا ہوں ۔‘‘( مسلم)۔
ابن عباسؓسے روایت ہے نبی کریم ( ) شدت کے وقت یہ دعاکرتے تھے:
لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ رَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ۔
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ بہت ہی عظیم اور بردبار ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو آسمانوں، زمین اور عرش کریم کا رب ہے ۔‘‘( بخاری ومسلم )۔