”عودہ “ کے مخالفین3برس کیلئے بلیک لسٹ
پابندی کارکنوں اور فیملی ویزے پر مقیم اہل خانہ پر بھی لاگو ہوگی، وضاحت
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ( جوازات ) کا کہنا ہے کہ ایگزٹ ری اینٹری پر جاکر واپس نہ آنے والے کارکن 3 برس تک کسی ویزے پر مملکت نہیں آسکتے تاہم سابق کفیل کو اختیار ہو گا کہ وہ اپنے کارکن کو دوسرا ویزہ جاری کر دے ۔ ٹویٹر اکاﺅنٹ پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کے ذمہ دار نے کہا کہ مملکت کے قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری ویزے کا مقصد مقررہ مدت کے دوران مملکت واپسی ہوتی ہے ۔ مقررہ مدت ختم ہونے سے قبل اگر اس میں توسیع نہ کروائی جائے تو ویزہ ختم ہو جاتا ہے جو قانون شکنی کے زمرے میںآتا ہے ۔ ایسے کارکنوں کےلئے سزا کے طور پر جوازات کی جانب سے 3 برس کی مدت مقرر کی گئی ہے اس دوران وہ مملکت میں کسی بھی ویزے پر نہیں آسکتے ۔ جوازات کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایگزٹ ری انٹری ( خروج و عوہ ) پر مملکت سے جانے والے کارکن 3 برس کی مقررہ مدت سے قبل مملکت آنا چاہیں تو اس کی ایک ہی صورت ہے کہ انکا سابق کفیل ویزہ جاری کرے جس پر وہ اسی کے پاس کام کرنے آسکتے ہیں بصورت دیگر 3 برس تک کسی ویزے پر مملکت نہیں آسکتے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ 2 برس سے جوازات کی جانب سے یہ قانون بنا یا گیا ہے کہ خروج و عودہ پرجانے والے مقررہ مدت میں نہ لوٹیں تو انہیں 3 برس کےلئے مملکت کے لئے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ۔ اس قانون کا اطلاق فیملی ویزے پر مقیم افراد پر بھی ہوتا ہے ۔ اگر خاتون خانہ یا والد کی زیر کفالت بچے خروج و عودہ پر مملکت سے گئے ہیں اور مقررہ مدت کے اختتام سے قبل لوٹ کر نہیں آتے تووہ بھی آئندہ 3 برس تک کسی ویزے جن میں عمرہ ، حج ، وزٹ یا مستقل اقامتی ویزہ شامل ہے نہیں آسکتے ۔