Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران اور عالمی برادری کے حوالے سے سعودی اخبارات کے اداریئے

جمعرات کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبارات کے اداریوں کے موضوع ایران اور عالمی برادری اور سعودی عرب اور اقتصادی توازن کے حوالے سے کچھ اسطرح تھے:
مختلف معاملہ مطلوب ہے
الریاض 
اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے کے امن و استحکام کوسب سے زیادہ متزلزل کرنے والا ایران ہی ہے۔ یہ دعویٰ نہیں بلکہ زمینی حقیقت ہے۔ اس حقیقت سے اسکے سنگین نتائج اور اثرات کے تناظر میں نمٹنا ضروری ہے۔علاقے کے تمام ممالک یکے بعد دیگرے ایرن کی دخل اندازیوں کے باعث المیوں سے دوچار ہوتے جارہے ہیں۔
تمام شواہد اس امر کی یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ ایران نے عالمی برادری کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں تمام بین الاقوامی قوانین اور روایات کو چکنا چور کردیا۔ ایران نے خطے کے نقشے پر اپنا اثر و نفوذ پیدا کرنے اوربڑھانے کے چکر میں یہ سب کچھ کیا۔ وہ عالمی سطح پر موثر طاقت بننے کے چکر میں تمام قوانین اور روایات کو پامال کررہاہے۔ 
مستقبل قریب میں ایران کیساتھ ویسا معاملہ نہیں کیا جاسکتا جیسا ماضی میں کیا جاتا رہا ہے بلکہ نیا موڑ اختیار کرنا پڑیگا۔ ایران کیساتھ سمجھوتے کی پالیسی کارگر ثابت نہیں ہوگی۔ ایران کو خطہ مخالف اقدامات سے روکنے کیلئے لگام لگانا ہوگی۔
ایسا لگتا ہے کہ ایرانی نظام کیساتھ نئے اندازسے معاملے کا نیا مرحلہ شروع ہوگیا۔ایران جو کچھ کررہا ہے اُس پر خاموشی ممکن نہیں ورنہ اس کی سرکشی کاد ائرہ بڑھتا چلا جائیگا اوریہ کسی کے لئے بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭
بدعنوانی کے خلاف جنگ کا آغاز اوپر سے
الاقتصادیہ
سعودی عرب اور اسکا اقتصادی نظام ان دنوں انتہائی اہم دور سے گزر رہا ہے۔ یہ اپنے آپ میں بدعنوانی کے حوالے سے اپنی نوعیت کا ٹھوس اور حقیقی تجربہ ہے۔ سعودی عرب نے بدعنوانی کیخلاف جنگ کا آغاز انسداد بدعنوانی کا ادارہ قائم کرکے کئی برس پہلے کیا تھا۔ اسکے بعد کئی قوانین جاری کئے گئے۔چند ہفتے قبل انسداد منی لانڈرنگ کا قانون منظورکیا گیا۔ ان ساری کوششوں کے باوجود بدعنوانی کے خاتمے میں کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انسداد بدعنوانی کی اعلیٰ کمیٹی ولی عہد کی زیرصدارت قائم کرکے اسی خامی کو پورا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اعلیٰ کمیٹی کو وہ تمام اختیارات دیئے جو بدعنوانی کی بیخ کنی کیلئے ضروری تھے۔
کمیٹی نے بدعنوانی کے انسداد کو موثر بنانے کیلئے شاہی خاندان کے افراد، وزراءاور ایسے سرمایہ کاروں سے اپنی مہم کا آغاز کیا جن کی بابت تصور کیاجاتا تھا کہ ان پر ہاتھ ڈالنے والا کوئی نہیں۔ اس عمل سے پورے معاشرے کو یہ پیغام دیدیا گیا ہے کہ بدعنوانی پر اگر شہزادے ، وزیر اور مشہور سرمایہ کار کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے تو ہر ایک کے خلاف کارروائی ممکن ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: