ریاض.... سعودی عرب کی تاریخ اور جغرافیہ سے متعلق 21اطالس کے مصنف معروف ادیب اور مئورخ شیخ سامی المغلوث کے اعزاز میں منطقہ شرقیہ کے النادی کلب میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سعودی عرب کی نامور علمی ،ادبی اور سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مکتبہ دارالسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے مدیر تنفیذی عبدالمالک مجاہد نے ممتاز مورخ کو انکی اطالس کی تصنیف و تالیف پر بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سامی المغلوث نے اپنی اطالس کی تالیف و تصنیف میں 35سال کا عرصہ گزار کر ایک شاہکار مرتب کیا ہے وہ ہرجگہ خود تشریف لے گئے اور انہوں نے تاریخی مقامات کے متعلق جو کام سرانجام دیا ان کے لئے اداروں اور حکومتوں کی سطح پر کا م کیا جاتا ہے لیکن سامی المغلوث نے تنہا اس کام کو سرانجام دیاہے ۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل مکتبہ دارالسلام اور مکتبہ اوبیکان کے درمیان سامی المغلوث کی ان تمام 21اطالس کے انگلش اور اردو میں ترجمہ اور اشاعت کا معاہدہ طے پایا تھا جوپانچ چھ سالوں میں مکتبہ دارالسلام اپنے قارئین کے لئے پیش کرے گا۔سامی المغلوث کی ان اطالس کو سعودی عرب کی تاریخ اورجغرافیہ کے سمجھنے میں مرجع کی حیثیت حاصل ہے۔یہ اطالس تاریخی مقامات کے ساتھ ساتھ مشاعر مقدسہ کی تصاویر اور نقشوں سے مزین ہو ں گی جس سے قارئین کو سعودی عرب کی تاریخ اور جغرافیہ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔