نئی دہلی۔۔۔۔۔۔ مرکز کی مودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری خدمات کیلئے آدھار کارڈ کو مربوط کرنا لازمی ہے اور اس کیلئے 31 دسمبر کی جو ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی اس میں 31 مارچ 2018 ء تک کی توسیع کی جارہی ہے جس کیلئے آج جمعہ کو سرکاری نوٹیفکیشن جاری کردیا جائیگا۔ حکومت نے یہ بات سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے اپنے حلف نامی میں کہی جس میں واضح کردیاگیا ہے کہ سرکاری خدمات اور اقتصادی اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ عوام آدھار کارڈ کو ان سروسز سے مربوط کردیں۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو آدھار کارڈ کو سرکاری خدمات سے مربوط کرنے کو لازمی قرار دینے کیخلاف داخل کی گئیں عرضیوں پر سماعت کی جس میں درخواست گزاروں نے استدعا کی ہے کہ حکومت کے اس اقدام کیخلاف حکم امتناع جاری کیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ یہ معاملہ آئینی بنچ طے کریگی جس کی تشکیل کی جارہی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے درخواست گزاروں کو بتایا کہ آئندہ ہفتہ 5 رکنی آئینی بنچ کی تشکیل کردی جائیگی جو ا ن کی تمام عرضیوں پر سماعت کریگی۔ حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ آدھار کارڈ کی لازمیت پر اب روک نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ اس پر کافی آگے بڑھا جاچکا ہے اور اب اس معاملے کو شروع ہوئے کئی سال بیت بھی چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اس معاملے پر بحث کرنے کو تیار ہے ۔ کیس کی سماعت کے دوران آدھار کارڈ کی لازمیت کو چیلنج کرنیوالے درخواست گزاروں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس معاملے کو جلد ازجلد نمٹایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اٹارنی جنرل نے حکومت کا جو موقف پیش کیا ہے اس کو قبول نہیں کیا جانا چاہیئے کیونکہ آدھار کارڈ کو سروسز سے مربوط کرنے سے پرائیویسی کا حق متاثر ہوتا ہے جس کی آئینی طور پر حفاظت کی جانی چاہیئے۔