ٹرمپ کا فیصلہ دنیا کو نئی تباہی کی جانب دھکیلے گا، صارفین و قارئین
بیت المقدس کے حوالے سے اردو نیوز سروے کے نتائج، پہلی قسط
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسے وقت میں کہ جب افغانستان اور دیگر ممالک میں دہشتگردی کے واقعات کسی نہ کسی طور کم ہورہے تھے اور دنیا قدرے سکون کے راستے پر گامزن دکھائی دے رہی تھی۔ ایک عجیب و غریب فیصلہ کرکے سب کو حیران کردیا اور مسلم دنیا میں ایک ہلچل مچا دی۔ بیت المقدس کہ جس پر اسرائیل نے قبضہ کررکھا ہے اورفلسطینی مسلمان اسے غاصبانہ قبضے سے چھڑانے کیلئے برسہا برس سے قربانیاں دے رہے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ سنادیا۔ اس ضمن میں نہ تو کسی سے مشورہ کیا گیا اور نہ ہی فلسطینیوں کی رائے پوچھی گئی۔
امریکہ جو خود کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا علمبردار اور جمہوریت کا پاسدار قرار دیتا ہے اس نے اتنا بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے متعلقہ ممالک سے استفسار کی بھی زحمت گوارہ نہیں کی۔ امریکہ سپر پاور کہلاتا ہے اوراسے اسکا زعم بھی ہے لیکن یہ کیسی سپر پاور ہے کہ جو مظلوم و مجبور اقوام کیلئے تو سپر ہے لیکن ظالم اور جابر قوتوں کے سامنے نرمی اور بھائی چارگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
امریکہ کو نہ تو روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم دکھائی دیتے ہیں جہاں ان گنت معصوم ، بے قصور اور کمزورمسلمانوں کو اس انداز میں جان سے مارا گیا کہ جس کی تاریخ انسانیت میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہیں زندہ جلایا گیا۔ انکے اعضاءکاٹ کر پھینک دیئے گئے لیکن نہ تو امریکہ نے اس جانب توجہ دی اور نہ ہی اقوام متحدہ نے اسے انسانیت کے خلاف ظلم قرار دیا۔ جانوروں اور چوپایوں کے حقوق کے لئے دنیا بھر میںمظاہرے کرنے والی تنظیموں کو اپنی نوع کے انسانوں پر رحم نہیں آتاالبتہ بھیڑیوں ، شیروں اورچیتوں کے حقوق کی محافظ بنتی ہیں۔اس کی مثال” پیٹا “ہے جو دنیا بھر میں جانورو ںکے شکار کی مخالفت کرتی ہے اور انکی کھالوں سے بنائے جانےوالے چرمی ملبوسات اور مصنوعات کیخلاف آواز اٹھاتی ہے لیکن افسوس کہ اسے بھی روہنگیا کے مسلمانوں کی لاشوں کے انبار نظر نہیں آتے۔یہی حالت کشمیر کی بھی ہے جہاں ہندوستان کے غاصبانہ قبضے اور مظالم کا مقابلہ کرتے کرتے کئی نسلیں دنیا میں آکر پیوند خاک ہوچکی ہیں لیکن کشمیر کا مسئلہ آج بھی ویسا ہی ہے جیسا کہ 70سال قبل تھا۔
یہ مظالم صریحاً مسلمانوں کے خلاف ہیں اور انکے پس پردہ کارفرما قوتیں غیر مسلم ہیں۔ یہ سلسلہ دنیا بھر میں جاری و ساری ہے۔ اسی دوران سپر پاور کے ” سپر صدر ڈونلڈ ٹرمپ“ نے یہودیوں کو خوش کرنے اور ان سے واہ واہ کروانے کیلئے بیت المقدس کو یہودیوں کا دارالحکومت قرار دیدیا۔ یہ یکطرفہ فیصلہ مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کے مترادف ہے۔
اس حوالے سے” اردونیوز ویب سائٹ“ نے اپنے قارئین اور صارفین کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے ایک سروے کا اہتمام کیا جس میں بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیئے جانے کے امریکی فیصلے کے بارے میں تاثرات جاننے کی کوشش کی گئی۔قارئین اور صارفین نے زبردست ردعمل ظاہر کیا۔ اس سروے کی پہلی قسط قارئین کیلئے پیش کی جارہی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭ گھوٹکی پاکستان سے دلدار خان کا کہناہے کہ ٹرمپ نے انتہائی ظالمانہ اقدام کیا ہے۔ انکا یہ فیصلہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔
٭ خیبر پختونخوا سے جلال شاہ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
٭ اسلام آباد کے یونس چوہدری نے کہا کہ یہ انتہائی سستا اقدام ہے جو یہودیوں او رامریکیوں کی ملی بھگت ہے۔
٭ ملتان سے منورزمان نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بنایا جانا چاہئے۔ اس سے صورتحال مزید خراب ہوگی اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ اگر مسلمانوں کا قبلہ اول یہودی حکومت کے قبضہ میں چلا گیا تو یہ پوری دنیا کے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطراب کا باعث بنے گا۔ اقوام متحدہ کو اس ضمن میں کردارادا کرنا چاہئے اور امریکی صدر کے فیصلے کی مذمت کی جانی چاہئے۔ مسلم تنظیموں او رممالک کو سنجیدہ اقدام کرنا چاہئے اور مقدس مقامات کے تحفظ کا عزم ظاہر کرنا چاہئے۔
٭ جھنگ پاکستان کے حسن رضا نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت نہیں بنایا جانا چاہئے۔
٭ ملتان سے محمد اقبال نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں مسلمان ممالک کے حکمرانوں کا قصور بھی ہے۔
٭ لاہور سے عباس اعوان نے کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی شرمناک ہے اور ہمارے لئے کسی طور قابل قبول نہیں۔ اس فیصلے سے نہ صرف مسلمان بلکہ انسانیت کو نقصان پہنچے گا۔
٭ جدہ ،سعودی عرب سے یو آر ایف او نے کہا کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔ یہ فلسطینی مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کو مظلوم فلسطینیوں سے القدس اور مسجد اقصیٰ چھیننا نہیں چاہئے۔
٭ کراچی سے نظامی شاہین نے کہا کہ ایک ضدی شخص ساری دنیا کو مسائل اور مشکلات کا شکار کررہا ہے۔ القدس امریکہ کی ملکیت نہیں کہ جسے چاہے تحفے میں دیدے۔
٭ مظفر آباد آزاد کشمیر سے علی اصغر چغتائی کا کہناہے کہ امریکہ مسلمانوںکا دشمن ہے۔ ہم بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتے۔
٭ پشاور سے انور کمال نے کہا کہ یہ ٹرمپ کی غلطی نہیں بلکہ ہمارے رہنماﺅں کا قصور ہے۔
٭ ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی سے محمد نے کہا کہ ٹرمپ نے غلط اقدام کیا۔
٭ پشاور پاکستان سے نور العین عباسی نے کہا کہ صد افسوس ٹرمپ کے اس فیصلے سے مسلم اتحاد کو نقصان پہنچا۔ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ امت مسلمہ کی قوت ایمانی کو وہ پہلے ہی گزند پہنچا چکا ہے۔ بلاشبہ آج مسلمانوں کو سلطان صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔
٭ راولپنڈی پاکستان سے شاہد اقبال نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانا ناممکن ہے۔
٭ لاہور سے شاہد منیر نے کہا کہ ایسا کرنا مسلمانوںکے ساتھ زیادتی ہے۔
٭ جدہ سعودی عرب کے محمد رفیق نے کہا کہ ہم بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت ماننے کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ اس فیصلے کی بھرپور مخالفت کریں۔
٭ سوات سے وقاص احمد وقاص نے کہا کہ یہ تو بہت ناانصافی ہے۔ یہ فلسطین کا دارالحکومت ہے اسرائیل کا نہیں۔
٭ پشاور سے شکیل خان نے کہا کہ بیت المقدس مسلمانوںکا قبلہ اول ہے۔ یہ یہودیو ںکے حوالے کرناٹرمپ کی منفی سوچ کا مظہر ہے۔
٭ راولپنڈی سے سلہیریا نبیل نے کہا کہ بیت المقدس میں سفارتخانہ قائم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
٭ شیخوپورہ پاکستان سے ارشد انصاری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ ناپسندیدہ ہے۔ امریکہ ایک اور عالمی جنگ چاہتا ہے۔
٭ کراچی سے گل بادشاہ بادشاہ نے کہاکہ ان شاءاللہ دشمنان اسلام کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
٭ لاہورکے محمد رفیق نے کہا کہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور ہمیشہ رہنا چاہئے۔ امریکہ کا یہ فیصلہ دنیا کو نئی تباہی کی جانب دھکیلنے کا ایک منصوبہ ہے۔
٭ لاہور کے آصف علی نے کہا کہ بیت المقدس فلسطینی دارالحکومت ہے۔
٭ راولپنڈی کے قدیر احمد نے کہا کہ امریکہ کا یہ فیصلہ یہودیوں اور اسلام دشمنوں کی کھلم کھلا حمایت کے مترادف ہے۔
٭ ملتان کے معروف نے کہا کہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور اسی کا رہیگا۔ ان شاءاللہ
٭ جدہ سعودی عرب سے محمد عثمان ے کہا کہ ہم سب مسلمان یہ جانتے ہیں کہ بیت المقدس فلسطین میں واقع ہے یہ مسلمانوں کی تاریخی اور مذہبی اہمیت کا حامل ہے لہذا اسے یہودیوں کا دارالحکومت کبھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
٭ ینبع سے قیصر منیر نے کہا کہ امریکہ کو کشمیر کا مسئلہ نظر نہیںآتا۔ اسے برما کے مظالم دکھائی نہیں دیتے اسکا سبب یہی ہے کہ یہ دونوں ممالک غیر مسلم ہیں اورامریکہ انکی جانب کبھی توجہ نہیں دیگا۔ درحقیقت ٹرمپ کا اقدام مسلمانوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے۔ امریکہ مسلمانوںکے ساتھ بہت بڑی چال چل رہا ہے مگر افسوس کہ مسلمان اس فیصلے کے خلاف ایسا ردعمل پیش نہیں کررہے جیسا کیا جانا چاہئے تھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کے فیصلے بھی غیر مسلم کررہے ہیں۔
٭ پاکستان سے غلام محمد نے کہا کہ امت مسلمہ پر افسوس ہے کہ وہ امریکہ کے اس ناپسندیدہ فیصلے پر بھرپو راندازمیں تنقید کرنے سے بھی قاصر ہے۔
٭ کراچی سے انور احمد نے کہاکہ بحیثیت مسلمان ہم اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ بیت المقدس مسلمانوں کی شناخت ہے اور اس شناخت کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ٹرمپ کا یہ اقدام فاش غلطی ہے۔ ہم اسکی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ دن دور نہیں کہ جب بیت المقدس مسلم ریاست کا دارالحکومت بن جائیگا۔
٭ بہاولپور سے محمد اشفاق نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کسی طور منظور نہیں۔
٭ ریاض سعودی عرب سے ام حمزہ نے کہا کہ بیت المقدس تمام مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ تمام مسلم ممالک کو امریکہ کے اس فیصلے پر اسکا بائیکاٹ کرناچاہئے۔
٭ کراچی سے فرحان خان نے کہا کہ اس فیصلے کو شاید ہی کوئی مسلمان قبول کرے کہ ایک مسلم اہمیت کے مقام کو غیر مسلموں کا دارالحکومت بنادیا جائے۔ ہماری دعا ہے کہ تمام مسلمان یکجان ہوجائیں تاکہ کوئی بھی ایسا فیصلہ کرنے سے قبل سو مرتبہ سوچے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اپنی امان میں رکھے۔
٭ لاہور سے صارم بھٹی نے کہا کہ یہ فیصلہ ٹرمپ کے لئے باعث شرم ہے۔
٭ سوات پاکستان سے عمران کسانہ نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت نہیں ہونا چاہئے۔
٭ ریاض سے عابد اللہ نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ صریحاً غلط ہے۔
٭ بنوں سے رومان خان نے کہا کہ بیت المقدس کو ہم اسرائیلی دارالحکومت کبھی تسلیم نہیں کرینگے۔
٭ ریاض سعودی عرب سے محمد یوسف نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
٭ ساہیوال پاکستان سے عدنان زاہد نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ منظور نہیں کیونکہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے۔
٭ مظفر آباد پاکستان سے عثمان لون نے کہا کہ بیت المقدس کو کسی صورت اسرائیلی دارالحکومت تسلیم نہیں کرسکتے۔
٭ کراچی سے رضی محمد ولی نے کہاکہ اسرائیل دراصل امریکہ کا پٹھو ہے اور امریکہ کے موجودہ صدر یہودی لابی کی حمایت سے ہی انتخابات میں کامیاب ہوسکے ہیں۔ یہودی لابی اب اپنے اہداف حاصل کررہی ہے۔ اس وقت امت مسلمہ کو یگانگت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور امریکہ سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کردینے چاہئے۔
٭ سوات سے معراج الدین نے کہا کہ ٹرمپ کو مسلمانوں کے جذبات سے مزید نہیں کھیلنا چاہئے۔ اسکے منفی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
٭ ینبع سعودی عرب س شہزاد فاروق نے کہا کہ ہم ٹرمپ کے فیصلے سے متفق نہیں۔
٭ مکہ مکرمہ سے سہیل انور نے کہا کہ ٹرمپ کا فیصلہ یکسر نامنظور اور فاش غلطی ہے۔
٭ بنوں پاکستان سے عبداللہ خان کاکہناہے کہ تمام مسلمان بھائیوں سے میری درخواست ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف متحد ہوجائیں۔
٭ کراچی سے ای ۔ علی نے کہاکہ جب مسلمان دینی اعمال میں کمزور ہوجائیں تو یہ سب ہونا ہی تھا۔ مسلم امہ کے متحد ہونے کا وقت آچکا ہے۔اگر ہم متحد ہوجائیں تو دشمن قوتوں کا مقابلہ باآسانی کرسکیں گے۔
٭ جدہ سے انیس انصاری نے کہا کہ ٹرمپ کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔
٭ اسلام آباد سے باسط خان کا کہناہے کہ تما مسلم ممالک کو امریکہ سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردینے چاہئے تاوقتیکہ وہ اپنے اس غیرمنصفانہ فیصلے کو واپس نہ لے لے۔
٭ مکہ مکرمہ سے ابو عبدالرحمان نے کہاکہ امریکی سفیر دنیا کو ایک بہت بڑی جنگ میں دھکیل رہے ہیں۔ اگر ایسا ہی سلسلہ جاری رہا تو اقوام متحدہ ٹوٹ جائیگی۔
٭ سرگودھا سے اسحاق بشیر نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے کہ یہ فیصلہ ہمیں کسی طور تسلیم نہیں۔
٭ لاہور سے نثار احمد نے کہا کہ ٹرمپ کا فیصلہ نہ صرف امریکی صدر بلکہ امریکہ کے لئے بھی باعث شرم ہے۔( باقی آئّندہ)