15دسمبر جمعہ کو شائع ہونیوالے سعودی جریدے البلاداور الیوم کے اداریے
نجی اداروں کی سرپرستی وژن 2030کا حصہ!------ البلاد
سعودی حکومت نجی اداروں کو غیر معمولی اہمیت دے رہی ہے۔ مملکت کے قائد اعلیٰ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سمجھتے ہیں کہ سعودی وژن 2030کوروبہ عمل لانے اور قومی تبدیلی پروگرام 2020کے اہداف حاصل کرنے کیلئے نجی ادارے مرکزی کردار ادا کریںگے۔
سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان شراکت قومی تبدیلی پروگرام میں بنیاد کے پتھر کا درجہ رکھتی ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 72ارب ریال کی منظوری دیکر نجی اداروں کے ترغیباتی پروگرام کو آگے بڑھایا ہے۔
نجی اداروں کیلئے جاری شدہ شاہی فرمان تمام شعبوں میں بنیادی اقتصادی اصلاحات اور سرمایہ کاری کے وسیع البنیاد ماحول کا غماز ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شاہی فرمان کی بدولت نجی کمپنیوں و اداروں کے حوصلے بلند ہونگے، اقتصادی معیار اونچا ہوگا، مملکت میں مقابلے کا معیار بہتر ہوگا۔ نجی اداروں میں سرمایہ کاری کے امکانات میں تنوع پیدا ہوگا۔ کُل ملا کر یہ تمام تبدیلیاں مکمل اقتصادی ترقی کے پہیئے کو آگے کی طرف دھکا دینے میں معاون ثابت ہونگی۔
وزیر تجار ت و سرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی نے انکشاف کیا کہ شاہی فرمان پر عملدرآمد کیلئے باقاعدہ اسکیم تیار کی جاچکی ہے جس کے تحت 21ارب ریال رہائشی منصوبوں، 17ارب ریال نجی اداروں کی فنڈنگ ، 17ارب ریال ٹیکنالوجی اور کار کردگی کے معیار کی بہتری،12ارب ریال چھوٹے و درمیانے درجے کے اداروں کی حوصلہ افزائی اور 5ارب ریال برآمدی بینک قائم کرکے برآمداتی ترغیبات کیلئے مختص کردیئے گئے۔ یہ سارے امور بین الاقوامی اصول و ضوابط کا مطالعہ کرکے طے کئے گئے ہیں۔
مبینہ اسکیم میں متعدد پہلوؤں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔انتظامی رکاوٹوں کے ازالے اور سرمایہ کاروں کی مدد کیلئے مطلو ب اعانتی پروگرام بھی ترتیب دیا گیا ہے۔
* * * *
مشرقی القدس، فلسطین کا دارالحکومت- - - - - -الیوم
استنبول میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہ کانفرنس نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقی القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرے ۔ امریکہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مشرق وسطیٰ امن عمل کے سرپرست کا کردار ادا کرنا بند کرے۔ مسلم امہ نے مذکورہ دونوں مطالبات کرکے واضح کردیا کہ وہائٹ ہاؤس کا القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنا قابل قبول نہیں۔مسلم امہ امریکہ کے اس فیصلے کو پوری قوت سے مسترد کرتی ہے۔
اسلامی سربراہ کانفرنس کے دونوں مطالبے سعودی موقف کے عین مطابق ہیں ۔سعودی عرب القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے امریکی صدر کے فیصلے کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔سعودی عرب نے اپنے اس غیر متزلزل موقف کا بھی اعادہ کیا کہ وہ مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے ناپاک وجود کے خاتمے اور جائز حقوق کی بازیابی تک فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔فلسطینی صدر نے سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اس موقف کو خراج تحسین پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ مشرق القدس کے فلسطین کا دارالحکومت بننے تک حل نہیں ہوگا۔
اسلامی سربراہ کانفرنس نے امریکہ سے جو یہ مطالبہ کیا کہ وہ القدس پر فلسطینیوں کے تاریخی حق کے انکار والا فیصلہ واپس لے ، سعودی عرب نے اس قرارداد کی حمایت کی اور سربراہ کانفرنس کے اس مطالبے کی تائید کی کہ مشرقی القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔ مشرقی القدس سے متعلق امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کا یکطرفہ فیصلہ مشرق وسطیٰ میں پائدار ، منصفانہ اور جامع امن حل کیلئے صَرف کی جانے والی جملہ مساعی کو جان بوجھ کر ثبوتاژ کرنے جیسا ہے۔ اس سے عالمی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ اس سے خطے اور دنیا بھر میں انتہا پسندی و دہشتگردی کا دروازہ چوپٹ کھل گیا ہے۔ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا بڑا جرم ہے۔ یہ عربوں اور مسلمانوں کے دشمنوں کی مکمل جانبداری ہے۔ واجبِ مذمت ہے۔ دنیا بھر کے ممالک کو اس کیخلاف اٹھ جانا چاہئے ۔امریکہ نے یہ اقدام کرکے اسرائیل کو اس کے غاضبانہ اقدامات پر نوازا ہے۔
سعودی عرب بانیٔ مملکت کے عہد سے لیکر شاہ سلمان کے دور تک فلسطینی حقوق کی مکمل بازیابی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ اور حمایت کرتا رہا ہے۔اس حوالے سے مملکت کا موقف غیر متزلزل ہے ۔ دنیا بھر کے ممالک اس موقف پر سعودی عرب کو خراج تحسین پیش کرتے رہے ہیں اور آج بھی پیش کررہے ہیں۔