دمام کے میوزیم مملکت کی تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کر رہے ہیں
دمام میوزیم کا افتتاح 1985 میں کیا گیا، یہ 1281 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے مشرقی ریجن کا شہر دمام مختلف حوالوں سے شہرت کا حامل ہے تاہم یہاں موجود تاریخی ورثہ اس شہر کی اہمیت میں اضافے کا باعث ہے۔
دمام میں موجود متعدد میوزیم علاقے کی تاریخ وثقافت کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق تاریخ و ثقافت سے دلچسپی رکھنے والے خواہ دنیا کے کسی کونے میں ہی کیوں نہ رہتے ہوں وہ یہاں ضرور آتے ہیں۔
دمام میں متعدد میوزیم موجود ہیں جن میں اہم ترین ’دمام میوزیم، دمام علاقائی میوزیم ، الفلوہ و الجوھرہ میوزیم ، ابوردحہ میوزیم ہیں۔
ان میں علاقے کی قدیم تاریخ و ثقافت کو اجاگر کیا گیا ہے یہاں پتھر کے دور کی قدیم و نادر اشیا کے ساتھ اسلامی ثقافت اور مملکت کی سماجی زندگی اور ثقافتی ورثہ کی بھی یہاں عکاسی کی گئی ہے۔
دمام میوزیم کا افتتاح 1985 میں کیا گیا تھا یہ 1281 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے جس کے چار ہالز ہیں۔
پہلے ہال میں قبل از تاریخ یعنی پتھر کے دور کے نوادرات رکھے ہیں دوسرا ہال قبل از اسلام کے نوادرات پرمشتمل ہے۔
دمام علاقائی میوزیم یہ شاہ عبداللہ ساحلی پارک میں واقع ہے اس کا افتتاح جون 2011 میں ہوا۔ میوزیم کی عمارت 17 ہزار مربع میٹر پرمحیط سات منزلہ ہے۔
الفوۃ والجوھرہ میوزیم میں 500 سے زائد قدیم و نادر اشیا موجود ہیں جن میں قرآن کریم کا نادر نسخہ جو 550 برس قدیم ہے یہاں رکھا گیا ہے۔
شاہ سعود کے زیر استعمال رہنے والی 1959 ماڈل کی کیڈلک گاڑی بھی یہاں موجود ہے۔ اس کے علاوہ قدیم وکلاسیکل گاڑیاں اور اسلامی دور کے سکے بھی یہاں موجود ہیں۔
ابوردحہ میوزیم یہ دمام شہر کے الخالدیہ محلے میں واقع ہے۔ دو منزلہ اس عمارت میں علاقے کے قدیم ملبوسات، کھانا پکانے کے پرانے برتن ، اسلحہ ، سکے، کتب و مخطوطات وغیرہ موجود ہیں۔