20دسمبر 2017بدھ کو شائع ہونیوالےاخبارات الیوم اور الریاض کے اداریےکاترجمہ پیش خدمت ہے
مملکت کا سب سے بڑا بجٹ۔۔۔۔ الیوم
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی عرب کی تاریخ کے سب سے بڑے قومی بجٹ کا اعلان کردیا۔ انہوں نے 1439،1440ھ کے مالی سال کے بجٹ کے اجرا کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ تیل کے نرخوں میں کمی کے باوجود اخراجات میں کمی نہیں اضافہ کیا گیا ہے۔نیا بجٹ تغیرات اور چیلنجوں سے ہم آہنگ ہے۔ آمدنی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے ، نجی اداروں کی مدد اور شہریوں پر دباؤ کم کرنے کیلئے 12پروگرام منظور کئے گئے ہیں۔
شاہ سلمان نے مالیاتی توازن اور ریاستی بجٹ میں خسارے میں تدریجی کمی پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ترقیاتی شعبوں ، رہائشی اسکیموں ، اقتصادی کارواں کو آگے بڑھانے اور انسداد بدعنوانی مہم جاری رکھنے کی اہمیت اجاگر کی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی حکومت نے تیل پر انحصار کم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔50فیصد تک انحصار کم ہوچکا ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ نیا بجٹ 783ارب ریال کا ہے۔ اخراجات 978ارب ریال ہوں گے، خسارہ195ارب ریا ل ہوگا۔ بجٹ کی ابتدائی خواندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی اصلاحات مفید ثابت ہوئیں۔ بجٹ خسارے میں کمی ہوئی۔ مالیاتی حقائق منظر عام پر لانے والے ضوابط میں بہتر ی ریکارڈ کی گئی۔ مالیاتی توازن پروگرام کی منظوری کے مثبت نتائج نمودار ہونے لگے۔
ماضی کی بہ نسبت نئے قومی بجٹ کا امتیازی پہلو یہ ہے کہ یہ نئی حکمت عملی کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت خطرات سے نمٹنے کے طریقہ کار میں بہتری پیدا ہوگی۔ نئے بجٹ نے آمدنی کے حوالے سے خوشگوار نتائج بھی قوم کو پیش کئے۔ اقتصادی اصلاحات کے مطابق تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں اضافہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قیادتِ راشدہ کی بدولت تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی میں غیر متوقع اضافہ ہوا۔
نئے بجٹ میں تیل کے ماسوا ذرائع سے غیر معمولی آمدنی کی بابت اعدادوشمار اطمینان بخش ہیں۔ حکیمانہ پالیسی کی بدولت تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ بجٹ خسارے میں کمی بھی مثبت علامت ہے۔ کُل ملاکر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہماری حکومت مطلوبہ اقتصادی تبدیلی کی پالیسی میں کامیابی پر کامیابی حاصل کرتی چلی جارہی ہے۔
* * * * * *
نیا قومی بجٹ۔۔۔۔الریاض