Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی نظام کی الٹی گنتی شروع ہوچکی

سعودی اخبارعکاظ میں شائع ہونیوالے کالم بعنوان ’’ ایرانی نظام کی الٹی گنتی شروع ہوچکی‘‘کا ترجمہ پیش خدمت ہے

 

ایرانی نظام کی الٹی گنتی شروع ہوچکی
ہانی الظاہری۔۔عکاظ
    5فروری 2003ء کو  امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے طویل خطاب کرکے واضح کیا تھاکہ عراقی نظام بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ذخیرہ کئے ہوئے ہے اور اپنے یہاں القاعدہ کے دہشتگردوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔ کولن پاول نے اس حوالے سے ٹھوس ثبوت بھی سلامتی کونسل کے سامنے رکھے تھے۔
    امریکی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب کے اختتام پر سلامتی کونسل کے رکن تمام ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عالمی امن کو خطرات پیدا کرنیوالے عراق کی بابت اپنا فرض ادا کریں۔ ایک ماہ 14دن کے بعد ہی تیسری جنگ خلیج برپا ہوئی جسے’’عراق کی آزادی کی جنگ ‘‘کا نام دیا گیا۔امریکی افواج کے ہاتھوں صدام حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔
    2003ء کے دوران کولن پاول نے جس طرح کا خطاب سلامتی کونسل سے کیا تھا گزشتہ جمعرات کو اقوام متحدہ میں متعین امریکی سفیر مکی ہیلی نے اسی سے ملتا جلتاکام واشنگٹن کے اطراف قائم فوجی اڈے میں پریس کانفرنس کرکے کیا۔ انہوں نے پوری دنیا کو باور کرایا کہ ایرانی حکمراں حوثی باغیوں کو بیلسٹک میزائل فراہم کرکے ریاض پر حملے کرارہے ہیں۔ دہشتگردی کی اعانت میں سرگرم ہیں۔
    امریکی سفیر نے خبررساںاداروں کے فوٹوگرافروں اور نیوز چینلز کے نمائندوں کے سامنے اس ایرانی میزائل کے ملبے کی متعدد تصاویر پیش کیں جسے ریاض کے کنگ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر حملے کیلئے استعمال کیا گیا تھا اور جسے ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی گرالیا گیا تھا۔ امریکی سفیر نے مزید بتایا کہ امریکہ نے ایرانی تصرفات کو لگام لگانے کیلئے مذکورہ شواہد سے پردہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب امریکہ علاقے اور  دنیا کے امن کو خطرات پیدا کرنے والے ایرانی نظام سے نمٹنے کیلئے عالمی اتحاد تشکیل دینے کی سنجیدہ کوشش کررہا ہے۔
    یہ پیش منظر بتا رہا ہے کہ اب ایران کے حوالے سے طبل جنگ زیادہ تیزی سے بجنے لگا ہے۔ ایرانی ملاؤں کے نظام کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ ممکن ہے چند مہینوں بلکہ چند ہفتوں میں کام تمام ہوجائے بشرطیکہ کچھ ایسے غیر متوقع سیاسی واقعات نہ رونما ہوجائیں جو مذکورہ دھارے کا رخ تبدیل کردیں ۔ بظاہراس قسم کی تبدیلی بعید از امکان ہے۔
    ایرانیوں کو اپنے طور پر یہ بات اچھی طرح پتہ چل گئی ہے کہ جس حوثی بچے کو وہ کئی برس سے دودھ پلاتے رہے ہیں اس نے اپنی حماقت سے اپنی دایہ کی گردن ہی مروڑ ڈالی۔ایرانی قائدین جنگ کے حوالے سے امریکہ کا رخ پھیرنے کیلئے جملہ وسائل بروئے کار لائیں گے ممکن وہ غیر معمولی دستبرداریاں دیں۔پہلی قربانی قطری نظام کے حوالے سے ہوسکتی ہے۔ ایرانی وزیر خفیہ امور محمودعلوی نے اس کا عندیہ یہ کہہ کر دیدیا ہے کہ قطر دہشتگرد تنظیموں کی مدد کررہا ہے۔ سرفہرست الاخوان کی جماعت ہے ۔ یہ جماعت   اسلامی دنیا میں دہشتگردی کی جڑ ہے۔ سوال یہ ہے کہ ’’کیا یمنی چوہا بین الاقوامی پنجرے سے نجات پاجائیگا؟‘‘۔ میرے خیال میں اس کا جواب یہی ہے کہ اب ایسا ممکن نہیں کیونکہ وقت گزرچکا ہے۔

 
 

شیئر: