Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطیف کے جج کے قاتل دریافت، ایک گرفتار

ریاض ..... وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا ہے کہ 14ربیع الاول 1438ھ کو قطیف میں مکان کے سامنے سے اغوا کئے جانے والے جج شیخ محمد عبداللہ الجیرانی کو اغوا کرکے شہید کردیا گیا تھا۔میت کی باقیات ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرلی گئی۔ قاتلوں کا پتہ لگالیا گیا۔ انہوں نے پیر کو ریاض میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اغوا کنندگان نے شیخ محمد الجیرانی کو قتل کرکے انکی نعش الصالحیہ نامی غیر آباد زرعی فارم میں چھپادی تھی۔مقامی شہری زکی محمد سلمان الفرج اور اسکا سوتیلا بھائی سلمان بن علی الفرج اغوا اور قتل کی بھیانک واردات میں قاتلوں کے شریک کار تھے۔ سلمان الفرج کا نام پہلے ہی سے 23مطلوبین کی فہرست میں شامل تھا۔سیکیورٹی اہلکاروں نے سلمان الفرج کا تعاقب اس وقت شروع کیا جب انہوں نے دیکھا کہ وہ العوامیہ قصبے کے اپنے گھر نقاب پہن کر آتا جاتا ہے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے اس حوالے سے بڑے سیکیورٹی آپریشن کا پروگرام بنایا۔ زکی الفرج کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ سیکیورٹی کو مطلوب سلمان الفرج اپنے گھر کی ناکہ بندی توڑنے کے چکر میں پولیس پر فائرنگ اور جوابی فائرنگ کے دوران مارا گیا۔ اس نے ہلاک ہونے سے قبل ایک سیکیورٹی افسر خالد الصامطی کو شہید کردیا تھا۔ پولیس اسے زندہ گرفتار کرنا چاہتی تھی تاہم فائرنگ کے باعث اس کے خطرات کو قابو کرنے کیلئے مجبوراً فائرنگ کرنا پڑی جس میں وہ مارا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے مقتول مغوی جج کی نعش کی جگہ دریافت کرنے کیلئے 2لاکھ میٹرسے زیادہ رقبے کی تلاشی لی ۔ نعش انتہائی خستہ حالت میں تھی۔ ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر علامتوں سے اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ وہ شیخ محمد عبداللہ الجیرانی کی ہی نعش ہے۔ انکے سینے میں قریب سے گولی بھی پیوست کی گئی تھی۔ قتل کرنے سے قبل ان پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اغوا کنندگان جبر و تشدد کے بعدانہیں الصالحیہ غیر آباد زرعی فارم لے گئے۔ وہاں انہوں نے ایک گڑھا کھودا اور انہیں اس میں رکھ کر فائرنگ کرکے ان پر مٹی ڈالدی تھی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے تمام شہریوں او رمقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ جس شخص کو بھی مذکورہ واردات میں ملوث مطلوبین کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی اطلاع ہو وہ پہلی فرصت میں سیکیورٹی اداروں کو فراہم کردیں۔3ربیع الثانی 1438ھ کو جاری کردہ اعلامیہ میں اپیل کی گئی تھی کہ محمد حسین علی العمار، میثم علی محمد القدیحی، علی بلال سعود الحمد کی بابت کسی کو کوئی اطلاع ہو تو وہ پہلی فرصت میں 990 پر رابطہ کرکے مطلع کردیں۔ اسے پہلے سے طے شدہ انعام دیا جائیگا۔ الترکی نے شیخ محمد الجیرانی کی نعش تک رسائی میں تاخیر کا ذمہ دار سیکیورٹی تدابیر اور تحقیقاتی عمل کو قرار دیا۔ پریس کانفرنس میںمیجر جنرل بسام عطیہ بھی موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ واردات میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ دیگر تک بھی رسائی حاصل کرلی جائیگی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دہشتگردی کے سرپرست ممالک دہشتگردوں کو مختلف قسم کی اعانت فراہم کرتے وقت کوئی ثبوت نہیں چھوڑتے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں دہشتگردی کی سرگرمیاں دن بدن محدود ہوتی چلی جارہی ہیں۔گزشتہ برسوں کے دوران قطیف میں دہشتگردی کی قیادت کرنے والے تمام اہم افراد کے ناموں کا اعلان 2فہرستیں جاری کرکے کیا جاچکا ہے۔23مطلوبین کی فہرست میں سے صرف 3افراد آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ 9مطلوبین کی فہرست میں صرف 3گرفتار ہوسکے ہیں اور 6آزاد گھوم رہے ہیں۔ میجر جنرل الترکی نے کہا کہ مفرورین کی تلاش پوری قوت سے کی جارہی ہے۔سراغرساں ہمیشہ کچھ ایسی شخصیتوں کا پتہ دیدیتے ہیں جن کی بابت پہلے سے کسی کو کسی طرح کا شک و شبہ نہیں ہوتا۔ اس مرتبہ زکی سلمان الفرج کا نام سامنے آیا ہے۔اس کی بابت کسی کو شبہ نہیں تھا کہ وہ دہشتگردی کے جرائم میں ملوث ہوگا۔
2017میں سعودی عرب کی اہم ترین خبرکیا تھی؟

شیئر: