ریاض عدالت نے خواتین پر " نقاب" کے بجائے " حجاب" کی شرط عائد کردی
ریاض..... ریاض میں جنرل کورٹ نے خواتین پر نقاب کے بجائے حجاب کی شرط مقرر کردی۔ جنرل کورٹ نے اس سے قبل شرط لگائی تھی کہ ایسی کوئی بھی خاتون جو شرعی نقاب میں نہ ہو وہ ایوان میں نہیں آسکتی۔ 4 ربیع الثانی 1438 ھ کو عدالتی بورڈ پر انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ "ریاض جنرل کورٹ کے سربراہ چاہتے ہیں کہ ایسی خواتین جو شرعی حجاب کی پابند نہ ہوں اور چہرہ ڈھانپے ہوئے نہ ہوں ان کا عدالت میں داخلہ منع ہوگا"۔ اب اس انتباہ کو عدالتی بورڈ سے ہٹا دیاگیا ہے اور اس کی جگہ بورڈ پر نیا انتباہ یہ دیا گیا ہے " عدالت کے سربراہ اعلیٰ نے ہدایت جاری کی ہے کہ جنرل کورٹ میں ایسی کسی بھی خاتون کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی جو پروقار لباس زیب تن نہ کئے ہوئے ہو ۔ جنرل کورٹ آنے والی خواتین کو شرعی حجاب کی پابندی کرنا پڑے گی" اس طرح ریاض جنرل کورٹ چہرہ ڈھک کر عدالت میں آنے کی شرط سے دستبردار ہوگئی ہے اور اس نے حجاب کی شرط پر اکتفا کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ ایک سعودی وکیل خاتون نے گزشتہ دنوں ریاض عدالت میں جج کے سامنے چہرہ کھول کر مسئلہ پیدا کردیا تھا جس پر جج نے اسے عدالت سے باہر جانے کا حکم دے دیا تھا۔ اس پر خاتون وکیل کو تربیت دینے والے سعودی وکیل اور ریاض عدالت کے درمیان ٹھن گئی تھی ۔ وکیل نے جج کی شکایت اعلیٰ عدالتی کونسل کے سربراہ اور عدالت کے سربراہ دونوں سے کر دی تھی۔ وزارت انصاف نے جاری کردہ وضاحت نے خاتون وکیل کو متعدد غلطیوں کا قصوروار قرار دیا تھا۔