ہم آوازکے زیر اہتمام جبیل میں اقبال احمد قمر کے ساتھ ادبی شام اور مشاعرہ
رپورٹ : محمد فیاض/تصاویر : نوید حسین۔ الجبیل
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنے گھر ، اسکول ، کالج ، یونیورسٹی یا حلقے میں مثال بن جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال سعودی عرب کے منطقہ شرقیہ کے شہر الخبرکی ادبی ،ثقافتی و سماجی تنظیم ”ھم آواز‘ ‘ نے قائم کی ہے جس کی روح رواں قدسیہ ندیم لالی ہیں۔ 12 سال قبل 4 افراد سے شروع ہونے والی یہ ادبی ،ثقافتی و سماجی تنظیم پاکستان کے چار شہروں میں پوری دیانت داری سے اپنے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہے اور سعودی عرب میں الخبر و ریاض کے بعد اب الجبیل میں اپنی برانچ کی داغ بیل ڈال چکی ہے۔
ھم آوازتنظیم ،الجبیل کے کنوینر اقبال اسلم ہیں جن کی سرپرستی میں پہلی ادبی نشست منعقد کی گئی۔منطقہ شرقیہ میں پچھلے ایک ماہ سے سینیئر شاعر اقبال احمد قمرکے وطنِ عزیز لوٹنے کے سلسلے میں حلقے کے افراد و مختلف ادبی تنظیمیںان کے اعزاز میں عشائیے و ادبی نشستوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس ادبی نشست کی کامیابی کی کئی کنجیاں تھیں ، پہلی ، وقت پر مہمانان کی آمد ،دوسری وقت ضائع کئے بغیر نشست کا آغاز ، تیسری پاکستانی و ہندوستانی عمائدینِ شہر کا بھر پور تعاون اور چوتھی شعرائے کرام کا چناﺅ، جس میں سنجیدہ تخلیق کار مدعو کئے گئے تھے ۔
اقبال اسلم ، ہندوستان کے معروف شاعر اسلم بدر کے صاحب زادے ہیں ۔ سو ادب ان کو ورثے میں ملاہے ۔اس نشست کی نظامت کے فرائض الحساءمیں مقیم شاعر ، ریڈیو کی معروف آواز اور ہم آواز کے جوائنٹ سیکریٹری لئیق اکبر سحاب نے انجام دیئے جو خصوصی دعوت پر تشریف لائے تھے۔جبیل میں مقیم ڈاکٹر سجاد اور پاکستانی اسکول کے وائس پرنسپل ملک پرویز مہمانانِ اعزازی کی نشست پرتشریف فرما تھے۔ اقبال احمد قمر مہمان خصوصی اور ھم آواز ادبی، ثقافتی و سماجی تنظیم کی روحِ رواں محترمہ قدسیہ ندیم لالی کرسی صدارت پرمتمکن ہوئیں۔ مصاب اقبال اور سدرہ بتول نے صدر اور مہمانِ خصوصی کو خوبصورت گلدستے پیش کئے۔ صدر محفل نے شمع روشن کرنے کی رسم ادا کی ۔ یوں اس ادبی نشست کا با ضابطہ آغاز ہوا۔
اقبال احمد کی پہلی کتاب “ شام کی زد میں “ معروف شاعر جناب ذکاءصدیقی کا مضمون “ اقبال احمد قمر، شخص اور شاعر “ ناظم مجلس نے اس عمدگی سے وقتاً فوقتاً پیش کیا کہ حاضرینِ محفل کی داد خود مضمون کی عمدگی کی دلیل پیش کر رہی تھی۔یہ ایک بہترین مضمون تھا جو اکثر افراد نے پہلی بار سنا ۔
ملک پرویز ، ڈاکٹر سجاد احمد نے اپنے خطاب میں بھی اقبال احمد قمر کی تخلیقی صلاحیتوں کو خوب سراہا اور بہتر مستقبل کے لئے دعاﺅں سے نوازا۔اقبال احمد قمر نے کلماتِ تشکر میں قدسیہ ندیم لالی کے بلند حوصلوں اور یک سوئی سے ادبی محافل کے اہتمام اور” ادب برائے ادب“ کے سلوگن کا پر جوش انداز میں خیر مقدم کیا۔
صدرِ محفل قدسیہ ندیم لالی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس وقت بھی منطقہ شرقیہ کے ادبی آسمان پر” قمر“ تو ایک ہی ہے البتہ آج ادبی ستاروں نے محفل کو جس انداز سے منور کیا وہ بھی تادیر یاد رکھا جائے گا ۔انہوں نے اقبال اسلم کے لئے بلند حوصلے اور ادب سے سنجیدہ وابستگی کو جبیل کے ادبی حلقے کے لئے ایک خوشگوار اضافہ قرار دیا اور مضبوط ربط و استحکام کی اہمیت پر انکی توجہ مبذول کروائی۔ جبیل میں مقیم معروف غزل گو نعیم نیازی نے ادبی نشست کے اختتام پر اقبال احمد قمر کی ایک غزل ترنم سے پیش کر کے محفل کو یادگار بنا دیا۔اس موقع پر یوسف شیخ اور صادق کرمانی نے اقبال احمد قمر کو گلبرگہ کے ممتاز مزاحیہ شاعر سلیمان خطیب کی کتاب ”کیوڑے کا بَن“تحفتاً پیش کی۔
الجبیل سے بھی عمائدین شہر کی شرکت نے اس محفل کی رونق میں اضافہ کیا ۔ ان میں ڈاکٹر وجاہت فاروقی ، ملک پرویز اختر فاروق پٹیل ، یوسف شیخ ، نوید حسین، کلیم اللہ انصاری، محمد حنیف ، نعیم نیازی , خادم حسین ، مظفر احمد اور ندیم خان شامل تھے ۔بیگم اقبال اسلم اور یوسف شیخ کے تعاون سے بہترین ضیافت کا مکلف اہتمام کیا گیا۔ ادبی نشست میں پیش کئے گئے شعرائے کرام کے کلام سے اقتباس نذرِ قارئین :
٭٭لئیق اکبر سحاب :
ہم خانماں خراب سرابوں میں کھو گئے
راہِ جنوں پہ چل کے خرابوں میں گھو گئے
شیریں لبوں سے جانے وہ کیا بولتا رہا
ہم نیم وا لبوں کے گلابوں میں کھو گئے
٭٭ذکی غازی:
ہمسفر کے بغیر تو جیون
گویا ٹوٹا رباب لگتا ہے
دل میں الفت کے بیج بوتے رہو
یہ بھی کارِ ثواب لگتا ہے
٭٭ صادق کرمانی:
اس قدر مدہوش ہیں دنیا کی رنگینی میں ہم
ہم سے اک لمحہ بھی اب ذکرِ خدا ہوتا نہیں
کس طرح صادق سنواریں گے ہم اپنے خدوخال
روبرو اب دوست مثلِ آئینہ ہوتا نہیں
٭٭ محمد فیاض:
شاعرِ خود آگہی ، اے پیکرِ علم و ہنر
تجھ سے ہی آباد تھا شعر و سخن کا یہ نگر
بات تیری ہوں گی یاں چاہے چلا جائے گاتو
ہے توہی اقبال اور تو ہی قمر، کچھ بات کر
٭٭اقبال اسلم:
نہ ہوں گے یہاں جب قمر دیکھ لینا
اندھیروں میں ہوگا نگر دیکھ لینا
تمہیں یاد آئیں جو یارانِ محفل
تصور میں اپنے ادھر دیکھ لینا
ہمیں یاد آﺅ گے بیحد ہمیشہ
سبھی پہ ہے تیرا اثر دیکھ لینا
رفیق سخن تیرا اسلم ہے شیدا
یہ ہوگا ترے بن کھنڈر دیکھ لینا
٭٭باقر نقوی:
جس کی گہرائی میں الفاظ کو معنی مل جائیں
اس سمندر میں اتر جاتے ہیں اقبال قمر
حق و باطل میں اگر ایک کو چننا پڑ جائے
جس طرف حق ہو ادھر جاتے ہیں اقبال قمر
٭٭ڈاکٹر سجاد سید:
وقت بدلا تو دکانوں پہ سجے تاج و کلاہ
پھر ہوا یوں کہ غلاموں نے خریداری کی
میں اس سے جنگ بھی آخرکروں تو بھلا کیسے کروں
کہ میرا تیر بھی اس کی کماں میں رہتا ہے
٭٭ اقبال احمد قمر:
آنکھ ہی آنکھ میں ہر بات سجھا دی گئی کیا
زندگی سے بھی ملاقات کرا دی گئی کیا
٭٭قدسیہ ندیم لالی:
کیا حال فرطِ ضبط سے اپنا کیا ہوا
آنکھوں میں آنسوﺅں کا سمندر رُکا ہوا
مُدت کے بعد آئینہ دیکھا تو یوں لگا
اک اجنبی سے آج مرا سامنا ہوا
اس نے کہا تو پی لیا ہنس کر یہ زہر بھی
ترک تعلقات پہ دُکھ تو بڑا ہوا